السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم "اللَّهُمَّ اقْسِمْ لَنَا مِنْ خَشْيَتِكَ مَا تَحُولُ بِهِ بَيْنَنَا وَبَيْنَ مَعَاصِيكَ... "یہ دعا سراً جہراً پڑھا کرتے تھے؟(فتاوی الامارات:88)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حدیث کے ساتھ اس کا جوز نہیں ملتا کہ جہراً ایسا کیا کرتے تھے لیکن وقتی طور پر ممکن ہے کہ سراً پڑھتے ہوں۔ لیکن ممکن ہے کہ دوسرے نہ سن پائے ہوں وگرنہ اس حدیث کے راوی ابن عمر کو پتہ چلا؟ اور انھوں نے اس دعا کو کیسے یا د کیا؟
تو لازمی بات ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے ساتھ اپنی آواز دعا میں بلند کرتے تھے۔ بسا اوقات تعلیم کی غرض سے۔ لیکن جہری طور پر دعا پڑھنے کے حساب سے نہیں کیونکہ جہراًذکر کرنے کے مترادف ہے تو افضل ہے کہ ذکر آہستہ کیا جائے اس طرح سے آہستہ دعا کرنا ہی افضل ہے
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب