سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(155) گھڑی باندھنا

  • 21920
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 1227

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض لوگ ہاتھ میں گھڑی باندھنے کو مستحب سمجھتے ہیں'اس کی دلیل کیاہے؟(فتاویٰ المدینہ:57)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہم اس مسئلہ میں اسی حدیث کو دلیل سمجھتے ہیں کہ جو’’صحیح بخاری‘‘ میں عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   سے مروی ہے:

"عن أم المؤمنين عائشة رضي الله عنها قالت: (كان النبي صلى الله عليه وسلم يحب التيمُّن ما استطاع في شأنه كله؛ في طُهوره وترجُّله وتنعُّله"

کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  ہر کام میں دائیں جانب کو پسند کرتے تھے'کنگھی کرنے میں' جوتا پہننے میں،پاکی حاصل کرنے میں اور اپنے ہر کام میں۔

اس کے علاوہ ایک اور بخاری  کی حدیث ہے:

"إِنَّ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى لَا يَصْبُغُونَ شُعُورَهُمْ فَخَالِفُوهُمْ"

یہودونصاریٰ اپنے بالوں کو نہیں رنگتے تو تم ان کی مخالفت کرو۔

دوسری احادیث بھی ہیں کہ جن میں مشرکین کی مخالفت کا حکم ہے ۔ان احادیث کے مجموعے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ کفار کی مخالفت کرنا ا یک مسلمان نصب العین ہونا چاہیے ہمیں ایک بات یہ بھی یاد رکھنی چاہیے کہ کفار کی مخالفت کرنا ایک الگ  چیز ہے اور ان کے ساتھ مشابہت اختیار کرنا منع ہے یہ دوسری چیز ہے۔

تو مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ کفار کی مشابہت اختیار کرے بلکہ اس کے لیے یہ لائق ہے کہ وہ ہروقت کفار کی مخالفت کا قصد رکھے۔اسی بناء پر کفار کے اندر یہ عادت چل چکی ہے 'بائیں ہاتھ میں  گھڑی باندھنا۔ہمیں ایک بہت بڑا ذریعہ حاصل ہوا ہے کہ ہم کفار کی مخالفت کریں ۔تو لہذا دائیں ہاتھ میں باندھنا سنت سے محبت اور کفار کے خلاف نفرت کا مظہر ہے۔

 ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ البانیہ

لباس اور سنن الفطرہ کا بیان صفحہ:239

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ