سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(147) الکحل والی اشیاء بیچنا

  • 21912
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 825

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

60 فی صد سے بڑھ کر اونچی خوشبو بیچنا حرام ہے؟اس قول سے یہ لازم نہیں آتا کہ مٹی کا تیل بیچنا اور خریدنا کیونکہ یہ بھی تونشہ کے لیے استعمال کیاجاتاہے۔اسی طرح سے وہ دوائیاں خریدنا اور بیچنا کہ جو جراثم مارنے کی ہوتی ہیں کہ جن میں الکحل ہوتاہے بعض توصرف الکحل ہی ہوتی ہیں؟(فتاویٰ المدینہ:103)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مٹی کاتیل نشہ آور ہے'میں اس  بات کو درست نہیں سمجھتا۔پٹرول نشہ آور نہیں ہے لیکن کبھی کبھی بے ہوش کردیتاہے۔بے ہوش کرنااور چیزہے اور نشہ آور کرنا اور چیز ہے۔جب جراثیم ماردوائیوں سے مقصود الکحل والی دوائیاں ہوں تو پھر ان کو خریدنا اور بیچنا جائز نہیں ہے،کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے شراب خریدنے اور بیچنے سے منع کیا ہے اور الکحل شراب کی ماں ہے اور شراب تمام خبیث چیزوں کی جڑ ہے تو الکحل خبائث کے جڑ کی جڑ  ہوئی۔

اس لیے الکحل والی چیزیں خریرنا'فروخت کرنا جائز نہیں ہے۔کوئی شخص کتنا بھی ان کی صفائی کا دعویٰ کرلے اور جو شخص یہ سمجھتا ہے کہ اس میں فوائد ہیں تو اسے چاہیے کہ وہ اس کامتبادل تلاش کرے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے جو بھی حرام چیز پیدا کی ہے اس کے مدمقابل حلال چیز بھی پیداکی ہے۔

 ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ البانیہ

معاملات کا بیان صفحہ:233

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ