سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(146) سونے کے پانی سے رنگے برتنوں کا استعمال

  • 21911
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-13
  • مشاہدات : 576

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا سونے کےپانی سے رنگے ہوئے برتنوں کو استعمال کرنا یا بیچنا جائزہے(فتاویٰ الامارات:96)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سونے کی اگر لگی ہوئی چیز معمولی ہو تو پھر کوئی حرج نہیں ہے۔اگر زیادہ ہوکہ جس پر سونے کا نام بولا جاسکتا ہوتو پھر ایسی صورت میں مردوعورت کے لحاظ سے حکم میں فرق پڑے گا۔

سونامردوں کے لیے حرام ہے اور عورتوں کے لیے حلال ہے لیکن سونے کے برتنوں میں کھانا پینا مردوں عورتوں سب کے لیے حرام ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کی حدیث ہے:

الَّذِي يَشْرَبُ فِي إِنَا الذهب وَ لفِضَّةٍ إِنَّمَا يُجَرْجِرُ فِي بَطْنِهِ نَارَ جَهَنَّمَ"

"جو شخص سونے اور چاندی کے برتن میں کھاتایا پیتا ہے گویا وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ بھررہاہے۔"

جیسا کہ عورتیں محلق شدہ سونے کے حکم میں مستثنیٰ ہیں۔بہت ساری احادیث سے یہ ثابت ہے۔

مردوں کی نسبت کچھ استثنیٰ ہے کہ جس کی مردوں کو ضرورت ہو۔ضرورت کے مطابق جیسے مثلاً سونے کا دانت لگوانا مردوں کے لیے جائز ہے۔

لیکن اگر وہاں کوئی اور چیز لگانا ممکن ہو کہ جوسونے کا قائم مقام بن سکے تو پھر سونے کا دانت بنوانا لازمی نہیں ہے۔اور مردوں کے لیے اس استثناء کو ثابت کرنے کی دلیل عرفجہ بن سعد کی حدیث ہے"کہ جب ان کی ناک دور جاہلیت میں کلاب نامی واقعہ میں ٹوٹ گئی تھی جب وہ مسلمان ہو اور اس کا چاندی کا ناک تھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کےپاس آیا اور چاندی کے ناک سے بُو آنے کی شکایت کی:

فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَتَّخِذَ أَنْفًا مِنْ ذَهَبٍ"

’’تو آپ نے اس کوحکم دیا کہ وہ سونے کی ناک لگوالے‘‘

جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس صحابی کو سونے کی ناک لگوانے کی اجازت دی ہے تو بالاولیٰ یہ جائزہے کہ سونے کے دانت لگواسکتا ہے کہ جب کوئی اور چیز کافی نہ ہوسکتی ہو۔

 ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ البانیہ

معاملات کا بیان صفحہ:232

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ