السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب ایک شخص نے حج تمتع کئی بار کیا حج تمتع کی افضیلت کا عقیدہ رکھتا ہو تو کیا اس کے لیے جائز ہے کہ وہ حج افراد کرے؟ کیا یہ صحیح ہے کہ تم حج افراد کے منسوخ ہونے کا کہتے ہو؟(فتاوی المدینہ:87)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہم حج افراد کے منسوخ ہونے کا نہیں کہتے ۔ کیونکہ اس کی جائز صورتیں ہیں لیکن اس شخص کی نسبت سے تو میں اسے حج افراد کی نصیحت نہیں کروں گا کہ جب تک کہ وہ خود حج تمتع کی طاقت رکھتا ہو۔ لازم ہے کہ اسے یہ بھی معلوم ہو کہ جب وہ حج تمتع کی طاقت رکھنے کے باوجود اگر حج افراد کرے گا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی مخالفت کا گویا ارتکاب کر رہا ہے۔
"دَخَلَتْ العُمْرَةُ في الحَجّ إلى يَوْمِ القيامَةِ"
اور آپ اپنی انگلیاں آپس میں ڈال دیں۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب