السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا قول ہے اس شخص کے بارے میں کہ جو اپنی بہت ہی بوڑھی والدہ کے ساتھ غروب شمس سے تھوڑا پہلے منیٰ سے نکلا۔ عید کے دن طواف افاضہ اور سعی کے لیے سخت رش کی وجہ سے مغرب کی نماز کے وقت مکہ پہنچا طواف کیا یہاں تک کہ عشاء ہو گئی اور صفا مروہ کی دونوں نے سعی کی رات کے بارہ ہو گئے پھر منیٰ کی طرف لوٹے ڈرائیور راستہ بھول گیا۔ رات ایک بجے کے بعد پہنچے کیا ان پہ دم ہے؟ (فتاوی المدینہ: 63)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
میں اس پر دم نہیں پاتا کیونکہ واجب ہوگا دلیل کی وجہ سے اور یہاں کوئی دلیل نہیں ہے۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب