السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہم یمن کی ایک جماعت ہے ۔حج کا ارادہ ہم نے کیا ہے۔ لیکن ہم طائف دس دن پہلے پہنچ گئے۔ تو پھر ہم مدینہ آئے میقات سے بغیر احرام کے گزرے تو جو ہم نے کیا کیا اس کی وجہ سے ہم پر کچھ ہے؟ فتاوی المدینہ :51)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ان لوگوں نے جو میقات بغیر احرام کے کر اس کیا ہے یا تو انھوں نے عمرہ کا ارادہ کیا ہو گا اور احرام باندھ کر عمرہ کا تلبیہ پکارا ہو گا اور میقات سے گزر گئے تو یہ لوگ گناہ گار ہوں گے۔
تو کیا اب ان پر دم ہے؟ اس مسئلہ میں اختلاف ہے۔ اکثر علماء تو ان پر دم واجب کرتے ہیں۔ کیونکہ جان بوجھ کر بغیر شرعی عذر کے انھوں نے میقات کراس کیا ہےلیکن ذاتی طور پر اس کے ساتھ اتفاق نہیں رکھتا ، کہ ہر غلطی پر دم لازم کر دیا جائے۔کہ جو بھی عمرہ یا حج کرنے والا غلطی کرے تو ایسی صورت میں ان کو گناہ تو ہو گا لیکن یہاں کوئی نص شرعی ہو کہ جو ان پر دم کو لازم کرے۔ لوگ اس میں وسعت اختیار کرتے ہیں کہ اس نے جان بوجھ کر مخالفت کی یا بھول کر یا جہالت کی وجہ سے لیکن ’’صحیح بخاری‘‘ میں ایک واقعہ آتا ہے کہ اعرابی کا اور وہ واقعہ اس کے برخلاف ہے یہ کہ آپ نے ایک دیہاتی دیکھا وہ تلبیہ پکار رہا ہے۔ اس نے ایک جبہ پہن رکھا ہےکہ جو خوشبو والا ہے۔ تو آپ نے اس کو حکم دیا کہ وہ رسے اتاردے خوشبو دھولے اور اپنے عمرہ میں اسی طرح کرے کہ جس طرح حج میں کرتے ہیں لیکن کفارے کا حکم نہیں دیا۔
اس لیے ہم کہتے ہیں کہ جب اس نے عمرہ کی نیت کے باوجود جان بوجھ کر بغیر احرام کے میقات کراس کیا تو لہٰذا اس کو گناہ ہو گا لیکن اس پر دم نہیں ہے کہ جس طرح بعض علماء اس پر دم کو لازم کرتے ہیں۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب