سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(92) ڈیوٹی پر نماز لیٹ پڑھنا

  • 21857
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 717

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی بسااوقات جہازوں کی نگرانی کر رہا ہوتا ہے اور کسی جہاز کے اترنےکا اور کسی کے پرواز کا حکم جاری کر رہا ہوتا ہے۔ بسااوقات پورا نماز کا وقت گزر جاتا ہےاور اگر وہ اپنی ڈیوٹی چھوڑ دے تو کتنی ہی جانو کے ضائع ہونے کا خطرہ ہوتا ہے تو اس کا کیا حل ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسے آدمی کو چاہیے کہ وہ نمازوں کی تیاری کر کے جائے اور نمازوں کے درمیان جمع کرے ایسی صورت میں دونوں کو اپنے اپنے وقت میں پڑھے۔ مقیم کی نسبت جمع کرنا نمازوں کے درمیان یہ ایسا معاملہ ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے وسعت رکھی گئی ہے۔ مسلمانوں کی آسانی کے لیے کہ جس طرح ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی حدیث ہے:

"جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِالْمَدِينَةِ، فِي غَيْرِ خَوْفٍ، وَلَا مَطَرٍ "، فِي حَدِيثِ وَكِيعٍ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: لِمَ فَعَلَ ذَلِكَ؟ قَالَ: كَيْ لَا يُحْرِجَ أُمَّتَهُ، وَفِي حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ، قِيلَ لِابْنِ عَبَّاسٍ: مَا أَرَادَ إِلَى ذَلِكَ؟ قَالَ: أَرَادَ أَنْ لَا يُحْرِجَ أُمَّتَه "

کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے مدینہ میں ظہر و عصر کی نماز وں کے درمیان جمع کیا اور مغرب و عشاء کے درمیان جمع کیا۔بغیر خوف اور بارش کے لوگوں نے کہا کہ ابو العباس اس سے آپ کا کیا ارادہ ہے؟تو فرمایا کہ آپ کا ارادہ یہ ہے کہ اپنی امت کو مشقت میں نہ ڈالیں اور وہ طاقت رکھتا ہے کہ اپنی نماز خفیف پڑھے تاکہ دوبارہ اپنے کام پہ پہنچ جائے۔ اصل بات یہ ہے کہ ہر انسان اپنے آپ کے بارے میں بصیرت رکھتا ہے تو اس پہ لازم ہے۔ کہ اللہ کے حکم کی پابندی کرے اور اپنا کام بھی امانتداری کے ساتھ کرے تو اس پر لازم ہے کہ دونوں مصلحتوں کے درمیان جمع کرے۔

 ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ البانیہ

نماز کا بیان صفحہ:192

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ