سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(84) تورک کب بیٹھتے ہیں؟

  • 21849
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1067

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

تورک کب بیٹھتے ہیں؟(فتاویٰ الامارات:27)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دو رکعت والی نماز میں چاہے نفل ہوں یا فرض ہوں کسی حدیث کی کتاب میں کوئی حدیث ثابت نہیں ہے۔بلکہ دو رکعتوں والی نماز میں تورک کرنا یہ نص صحیح کے مخالف ہے۔جیسے کہ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ  ایک حدیث لائے ہیں"موطا"میں صحیح سند کے ساتھ۔

"إِنَّمَا سُنَّةُ الصَّلَاةِ أَنْ تَنْصِبَ رِجْلَكَ الْيُمْنَى وَتَثْنِيَ رِجْلَكَ الْيُسْرَى"

عبداللہ بن عمر  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  بن خطاب فرماتے ہیں کہ نماز میں سنت طریقہ یہ ہے کہ دائیں  پاؤں کو کھڑا رکھا جائے اور بائیں پاؤں کو بچھایا جائے۔علماء حدیث کے نزدیک یہ حدیث مرفوع کے حکم میں ہے۔ابن عمر کے اس کلام کا مطلب یہ ہے کہ نماز میں بیٹھنے کا طریقہ ہی یہ ہے۔تو لہذا ہمیشہ اس پر عمل کرنا واجب ہے۔ہاں اگر کوئی خاص دلیل آئے جو اس حالت میں سے کچھ مستثنیٰ کرے تو اس کی خاص دلیل ہونی چاہیے۔توتورک کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  سے یہی مروی ہے کہ آپ دوسرے تشہد میں کیا کرتے تھے کہ جو سلام کے قریب ہے'پہلے تشہد میں ایسا نہیں کرتے تھے اگرکوئی شخص قیام اللیل کرے اور دو رکعت  پڑھ رہا ہوتو اسے چاہیے کہ ہر تشہد میں تورک کے بجائے ایک پاؤں کھڑارکھے اور دوسرے کو بچھا دے۔

لیکن"صحیح مسلم" میں ایک حدیث ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  قعاء کیا کرتے تھے۔تو اس پر ہم عمل کس طرح کرسکتے ہیں؟توہم اس کے بارے میں وہی کہتے ہیں کہ جو ہمارے متقدمین آئمہ نے کہا کہ یہ اقعاء تو دو سجدوں کے درمیان کبھی کبھار کیاجاتاہے لیکن ہمیشہ کے طور پر قاعدہ وہی ہے کہ جو ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی روایت میں بیان ہے۔

 ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ البانیہ

نماز کا بیان صفحہ:180

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ