سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(76) رکوع کے بعد ہاتھ باندھنا

  • 21841
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 720

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آپ کی طرف ایک بات منسوب ہے کہ رکوع کے بعد ہاتھ باندھنا بدعت ہے۔اس سے آپ نے  رجوع کرلیاہے۔کیا یہ صحیح ہے؟(فتاویٰ المدینہ:49)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ بات صحیح نہیں ہے بلکہ ہم تو ہمیشہ اس کا ذکر کرتے ہیں۔

حضرت امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مجتہد کبھی کبھی بدعت والا کام کرتا ہے۔لیکن اسے بدعتی نہیں کہا جائے گا،کیونکہ کبھی کبھی وہ بدعت میں واقع ہوجاتاہے،حالانکہ سوچتا نہیں ہے۔

ہم یہ نہیں کہتے کہ یہ شخص بدعتی ہے لیکن ہم یہ کہتے ہیں کہ یہ عمل بدعت ہے کیونکہ ہم یقینی طور پر یہ کہتے ہیں کہ رکوع کےبعد ہاتھ باندھنا یہ سلف سے بھی معروف نہیں ہے۔[1]


[1] ۔رکوع کے بعد ہاتھ باندھنا یہ ایک مختلف مسئلہ ہے لیکن اس کو بدعت کہنا صحیح نہیں،کیونہ واضح اور صریح نص فریقین میں سے کسی کے پاس نہیں ہے۔یہ ایک اجتہاد ہے اور مجتہد مصیب بھی ہوتا ہے اور مخطی بھی۔اس مسئلہ کے بارے میں سب سے زیادہ اختلاف دو بھائیوں کا مشہور ہے کہ جنھوں نے ایک دوسرے کی تردید میں کتابیں  بھی تحریر کیں۔جن میں شیخ العرب والعجم پیر بدیع الدین شاہ راشدی رحمۃ اللہ علیہ نے اس مسئلہ کے اثبات میں سولہ کتابیں تحریر فرمائیں اوران کے برادر اکبر الشیخ محب اللہ شاہ راشدی  رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی تردید میں چھ کتابیں تحریر فرمائیں۔جو ان شاء اللہ مقالات راشدیہ کی آٹھویں جلد میں شائع ہوں گی۔(راشد)

 ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ البانیہ

نماز کا بیان صفحہ:171

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ