سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(74) نماز میں بسم اللہ جہراً پڑھنے کا حکم کیا ہے؟

  • 21839
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 711

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نماز میں بسم اللہ جہراً پڑھنے کا حکم کیا ہے؟(فتاویٰ المدینہ:161)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز میں بسم اللہ جہراً پڑھنا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  سے ثابت نہیں ہے۔ بلکہ سراً پڑھنا ثابت ہے اور یہ سب مذاہب میں سے صحیح ترین مؤقف ہے۔

لیکن امام کے لیے جائز ہے کہ مقتدیوں کی تعلیم کے لیے کبھی کبھار کوئی آیت یابسم اللہ وغیرہ جہراً پڑھ لے۔

لیکن ہروقت سنت سمجھ کر بسم اللہ کو اونچی آواز سے پڑھنا سنت صحیحہ ثابتہ کے خلاف ہے۔[1]


[1] ۔نماز میں امام کا بسم اللہ کو جہراً پڑھنا اگرچہ مختلف مسئلہ ہے لیکن اس کے جہراً  پڑھنے کا سرے سے انکار کرنا یہ صحیح نہیں ہے۔ہاں یہ کہا جاسکتا ہے کہ راجح اور اصح سری سےاور جہراً جائز ۔۔۔اس مؤقف کی تائید حدیث حضرت ابی ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ،عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ،اورحضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کے عمل سے بھی ہوتی ہے۔حدیث سنن نسائی اور ابن خذیمہ میں اور افعال صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین  جزء للخطیب بغدادی(41،180) میں موجود ہے۔(راشد)

 ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ البانیہ

نماز کا بیان صفحہ:171

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ