سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(69) وضو کے پانی کی مقدار

  • 21834
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 3330

سوال

(69) وضو کے پانی کی مقدار

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا وضو اور غسل میں پانی کی کوئی مقدار مقرر ہے'یا جتنا چاہے  پانی استعمال کر سکتے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سیدنا جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا:

"  يُجْزِئُ مِنَ الْوُضُوءِ مُدٌّ وَمِنَ الْغُسْلِ صَاعٌ"

’’وضو میں ایک مد اور غسل میں ایک صاع پانی کفایت کرتا ہے۔‘‘(الصحیحہ :2447)

القاموس میں لکھا ہے:’’مد"‘‘دو رطل یا ایک اورتہائی رطل'یاانسان کا دونوں ہاتھوں کا چلو بھر پانی مد کہلاتاہے۔ (جدید وزن کے مطابق مد'600 گرام ہوتا ہے  اور صاع اڑھائی کلو بنتا ہے۔

امام ابن خزیمہ  رحمۃ اللہ علیہ  ’’صحیح‘‘ (117) میں فرماتے ہیں:

"اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ وضو کے لیے ایک مد پانی بھی کفایت کرتاہے'ناکہ اس بات کی اس سے کمی زیادتی ناجائز ہے۔

قلت:بات بالکل اس طرح ہے لیکن وضو اورغسل کے پانی میں اسراف سے بچنا مناسب ہے۔اس لیے کہ اسراف ممنوع ہے۔(نظم الفرائد:1/262۔261)

 ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ البانیہ

طہارت کے مسائل صفحہ:165

محدث فتویٰ

تبصرے