السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیاکسی مرد وعورت کے لیے قرآن کو چھونا بغیر وضو جائز ہے؟(فتاویٰ المدینہ:159)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بغیر وضو قرآن پڑھنا جائز ہے۔کیونکہ اس کے برخلاف کتاب وسنت میں کوئی نص نہیں ہے۔مرد وعورت میں کوئی فرق نہیں ہے۔اسی طرح سے باوضو مرد اور بغیر وضو والے کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔اس طرح حائضہ اور غیر حائضہ عورت کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔اس کے دلائل میں سے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی حدیث ہے،مسلم میں:
" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَذْكُرُ اللَّهَ عَلَى كُلِّ أَحْيَانِهِ "
’’بے شک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا ذکرکرتے تھے۔‘‘
حائضہ کے بارے میں شرعی طور پر یہ حکم موجود ہے کہ وہ نماز نہیں پڑھ سکتی۔اس کا نماز نہ پڑھنے کا حکم یہ ایک حکم تعبدی ہے۔اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اس حکمت ہمیں معلوم نہیں ہے ۔تو ہمارے لیے جائز نہیں ہے کہ ہم اس کا دائرہ تنگ کریں کہ جن کو اللہ تعالیٰ نے یہاں تک وسعت دی ہے۔وسعت اختیار کریں بھی ان کے لیے وسعت پیدا کریں کہ جس قدر اللہ نےلوگوں کے لیے وسعت پیدا کی ہے۔
اس مناسبت سے اکثر میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے حج کا جو واقعہ ہے کہ جب حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے ساتھ حج کے لیے جارہی تھی تو مکہ کےقریب"سرف" نامی جگہ پر پہنچ کر حیض کی وجہ سے رونے لگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:
"اصنعي ما يصنع الحاج غير ألا تطوفي بالبيت حتى تطهري"
حاجی جو کام کرتے ہیں تم بھی وہی کام کرتی جاؤ۔ صرف بیت اللہ کا طواف نہیں کرنا اور نماز نہ پڑھنا۔ تو یہاں اس کو قرآن پڑھنے اورمسجد میں داخل ہونے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع نہیں کیا۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب