السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جس کپڑے کو منی'مذی یا ودی لگی ہو اس میں نماز جائز ہے؟(فتاویٰ المدینہ:116)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
منی کی نجاست کے بارے میں کوئی دلیل نہیں ہے۔اس کے بارے میں ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب "اعلام الموقعین" میں ایک لمبی فصل لکھی اور اس میں انہوں نے نجاست منی کے دعویداروں کے دلائل کا مناقشہ کیا ہے۔جو منی کے پاک ہونے کے قائل ہیں۔ان کاموقف واضح ہے کہ یہ پاک ہے۔اس بناء پر یہ ثابت ہواکہ جس کپڑے کو منی لگی ہو تو نماز جائز ہے۔لیکن عملی سنت کی اتباع کرنا زیادہ بہترہے۔کبھی کبھار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے'ایسے کپڑے میں کہ جسے منی لگی ہوتی تھی لیکن اگرخشک ہوتو اسے کھرچ دینا چاہیے اور اگر منی تر ہوتی تو اسے اذخر گھاس یا کسی اور چیز کے ساتھ صاف کردیا کرتے تھے۔
مذی اورودی یہ دونوں پلید ہیں۔کپڑے کو پاک کرنا واجب ہے یہ پیشاب کی طرح ہیں۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب