السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جاری پانی کاکیا حکم ہے؟کہ جس کے ساتھ بعض کیمیائی مادے بھی مل جائیں اور کھیتوں کو اس کے ذریعہ سیراب کیاجاتاہے کہ جب کپڑے کو لگ جائے تو کیا کپڑے کو پلید کردیتاہے؟اور اس سے وضو کرنے کا کیا حکم ہے؟(فتاویٰ الامارات:168)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نجس پانی جب بہہ جائے اور اپنی حقیقت سے نکل جائے تو دوسری حقیقت کا حکم اس پہ لاگو ہوتاہے۔پانی پلید تب ہوتا ہے کہ جب اس کے اوصاف ثلاثہ ذائقہ رنگ اور بو میں سے کوئی ایک بدل جائے پلیدی کی وجہ سے۔
پاک پانی وہ ہے کہ جس رنگ ذائقہ اور بوتبدیل نہ ہو۔جس طرح کہ حدیث میں ہے:
"إِنَّ الْمَاءَ طَهُورٌ لَا يُنَجِّسُهُ شَيْءٌ"
’’پانی پاک ہے اسے کوئی چیز پلید نہیں کرتی‘‘
اور یہی قلتین والی حدیث کے لیے بھی فیصل ہے۔[1]
اگر پانی دو قلوں سے کم ہو اور اس میں نجاست گر جائے اوصاف ثلاثہ میں سے کوئی بھی وصف متغیر نہ ہوتو وہ پانی قاعدے کے مطابق پاک ہے۔
[1] ۔قلتین سے مراد یہاں قلعہ حجر حجاز کے مٹکے ہیں جن میں ایک محتاط اندازے کے مطابق 5من 27کلو پانی آتاہے۔یعنی اتنا پانی ہوتوتھوڑی بہت نجاست اسے نقصان نہیں دیتی جب تک کہ اس کے اوصاف تراشہ سے کچھ بدل نہ جائے۔(راشد)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب