سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(52) عذاب قبر

  • 21817
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1007

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا قبر میں عذاب ہوتاہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سیدنا ابوسعید خدری'سیدنا زید بن ثابت  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے  روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا:

’’ہم قبیلہ بنونجار کے ایک باغ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  کے ساتھ تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم  خچر پر سوار تھے'اچانک وہ خچر اس طرح بدکا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  کو  گرادیتا'(وہاں دیکھا تو) چار'پانچ  یا چھ قبریں  تھیں۔

ارشاد فرمایا:ان قبر والوں کو کون جانتا ہے؟ایک شخص نے کہا:میں جانتاہوں'پوچھا:یہ کب فوت ہوئے؟

تو بتایا گیا کہ یہ شرک پر مرے ہیں۔ تو ارشاد فرمایا:

’’یہ امت اپنی قبروں میں آزمائی جاتی ہے۔ اگرمجھے اس بات کا اندیشہ نہ ہوکہ تم مردے دفن کرنا چھوڑ دو گے تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا کہ وہ تمھیں وہ عذابِ قبر سنوادے جو میں سنتا ہوں۔‘‘

سیدنا زید  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے کہا:پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  ہماری  طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا:

’’تم آگ کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگو۔‘‘

صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین  نے کہا:ہم جہنم کے  عذاب سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔

ارشاد فرمایا:’’قبر کے عذاب سے اللہ کی  پناہ مانگو۔‘‘

صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین  نے کہا:’’ہم عذاب قبر سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔‘‘

ارشاد فرمایا:’’ اللہ کی ظاہری اور پوشیدہ فتنوں سے پناہ مانگو۔‘‘

تو صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین  نے کہا:"ہم ظاہری اور پوشیدہ فتنوں سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔"

ارشاد فرمایا:’’دجال کے فتنہ سے بھی اللہ کی پناہ مانگو۔‘‘

تو صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین  نے کہا:"ہم دجال کے فتنہ سے بھی اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔"(سلسلۃ الصحیحہ:159)

اس حدیث سے:

1۔عذاب قبر کا ثبوت ہے اور اس بارے میں احادیث متواتر ہیں اوراس میں شک وشبہ کی گنجائش نہیں کہ یہ خبرواحد ہیں۔

اگر ہم مان لیں کہ یہ خبر واحد ہیں تو  انہیں قبول کرنا واجب ہے'اس لیے کہ قرآن  اس کا شاہد ہے۔

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿ وَحاقَ بِـٔالِ فِرعَونَ سوءُ العَذابِ ﴿٤٥ النّارُ يُعرَضونَ عَلَيها غُدُوًّا وَعَشِيًّا وَيَومَ تَقومُ السّاعَةُ أَدخِلوا ءالَ فِرعَونَ أَشَدَّ العَذابِ ﴿٤٦﴾... سورة غافر

’’اور فرعون والوں پر بری طرح کا عذاب الٹ پڑا (45) آگ ہے جس کے سامنے یہ ہر صبح شام لائے جاتے ہیں اور جس دن قیامت قائم ہوگی (فرمان ہوگا کہ) فرعونیوں کو سخت ترین عذاب میں ڈالو‘‘

اگر ہم یہ بھی مان لیں کہ قرآن میں عذاب قبر کی احادیث کا شاہد نہیں' یعنی ان کی تائید نہیں ہوتی'تو بھی صرف یہ احادیث ہی اس عقیدہ کے اثبات کے لیے کافی ہیں اور یہ نظریہ کہ صحیح خبر واحد سے عقیدہ ثابت نہیں ہوتا۔ایسا باطل نظریہ ہے جو اسلام میں شامل کردیا گیا ہے۔ائمہ دین'ائمہ اربعہ وغیرہم  رحمۃ اللہ علیہ  بھی اس کے قائل نہیں۔

بلکہ بعض علمائے کرام بغیردلیل وبرہان کے یہ نظریہ لے کر آئے ہیں۔اور ہم نے اس اہم موضوع پر مستقل کتاب لکھی ہے۔(کہ خبرواحد حجت ہے)

قبر میں فرشتوں'منکرنکیر کا سوال کرنا حق وثابت ہے۔اس بارے میں بھی متواتر احادیث ہیں۔اس لیے اس پر یقین رکھنا بھی فرض ہے۔(نظم الفرائد:1/89۔88)

 ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ البانیہ

عذاب قبر صفحہ:149

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ