السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
"شرح عقیدہ طحاویہ"میں آپ نے یہ بات ذکر کی ہے کہ آگ کی دو قسمیں ہیں اس سے کیا مراد ہے؟(فتاویٰ المدینۃ:93)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دونوں ہی آگیں مقصود ہیں۔ایک سے مرادیہ ہے کہ ہمیشگی والی آگ جس میں کفار ہمیشہ رہیں گے۔دوسری وہ آگ جو ہمیشگی والی نہیں ہے جس میں ہرامت کے وہ موحدین جائیں گے کہ جتنی سزا کے مستحق ہوں گے وہ سزا پاکر اس سے نکال لیے جائیں گے۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب