سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(44) نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم تک درود پہنچنا

  • 21809
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1821

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کوئی شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  پر درود سلام بھیجے تو کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم  اسے سنتے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کچھ لوگ اس بارے میں ایک حدیث پیش کرتے ہیں کہ:

"من صلى علي عند قبري سمعته ، ومن صلى علي نائيا وكل بها ملك يبلغني ، وكفي بها أمر دنياه وآخرته ، وكنت له شهيدا أو شفيعا "

’’جس نے میری قبر کے پاس مجھ پر درود پڑھا تو اسے میں سنتاہوں اور جس نے دور سے مجھ پر درود بھیجا تو اس کے ساتھ مقرر فرشتہ مجھ تک  پہنچا دیتا ہے اور ایسے شخص کے دنیا اورآخرت کے معاملات میں کفایت کی جاتی ہے اور میں(روزِقیامت) اس کے لیے شہید وشفیع ہوں گا۔‘‘

یہ حدیث موضوع ہے تفصیل(الضعیفہ 1031) میں ملاحظہ فرمائیں۔

شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  احمداللہ(الرد علی الاخنائی :ص 211،210) میں فرماتے ہیں:

"اگریہ حدیث صحیح ثابت بھی ہوجائے تواس میں یہ ہے کہ دور سے بھیجا جانے والا درود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  تک پہنچایا جاتا ہے'نہ کہ آپ بذاتِ خود اسے سنتے ہیں۔جیسا کہ معترض(الاخنائی) نے نقل کیا ہے اور اہل علم میں سے کوئی بھی اس کا قائل نہیں اور اس بارہ میں کوئی حدیث معروف نہیں۔

یہ صرف بعض جاہل متاخرین ہی کا کہنا ہے کہ:

’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  جمعہ کے دن اور رات اپنے کانوں سے درود سنتے ہیں۔‘‘

یہ کہنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  خود درود پڑھنے والوں سے سنتے ہیں،باطل ہے،کیونکہ اس بارے میں معروف احادیث ہیں کہ وہ درود وسلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم  تک پہنچایا جاتا ہے اور فرشتے  پہنچاتے ہیں۔"(ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  کا کلام ختم ہوا)

قلت:ان جاہلوں کے قول کا بطلان نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  کے اس فرمان سے بھی ہوتا ہے کہ:

"أَكْثرُوا من الصَّلَاة عَليّ فِي يَوْم الْجُمُعَة ..... فإن صلاتكم تبلغني"

’’تم مجھ پر جمعہ کے دن کثرت سے درود پڑھا کرو"یقیناً تمہارا درود مجھ تک پہنچ جاتاہے۔‘‘

یہ حدیث صحیح اور صریح ہے کہ جمعہ کے دن کا درود آپ صلی اللہ علیہ وسلم  خود نہیں سنتے بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  تک  پہنچایا جاتاہے اور فرشتے  پہنچاتے ہیں۔(نظم الفرائد 1/154۔153)

 ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ البانیہ

غیب کے مسائل صفحہ:138

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ