السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وہ سن لیتے ہیں جو دوسرے لوگ نہیں سن سکتے؟دلائل سے وضاحت کریں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیات میں سے یہ بھی ہے کہ وہ بھی سن لیتے ہیں جو دوسرے نہیں سن سکتے۔جیسا کہ وہ جبرئیل علیہ السلام کو دیکھتے اور ان سے کلام کرتے تھے۔جبکہ لوگ حضرت جبریئل علیہ السلام کو دیکھتے ہیں'نہ ہی ان کو سن سکتے ہیں۔
صحیح البخاری میں حدیث ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن سیدہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو فرمایا:
"هَذَا جِبْرِيلُ يُقْرِئُكِ السَّلَامَ "
’’یہ جبرئیل علیہ السلام آپ کو سلام کہہ رہے ہیں۔‘‘
توحضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا:
’’ان پر بھی سلام ہو۔اے اللہ کے رسول( صلی اللہ علیہ وسلم )! جو آپ دیکھتے ہیں'ہم نہین دیکھ سکتے۔‘‘
لیکن یہ خصوصیات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صحیح نص(دلیل) سے ثابت ہوں گی'نہ کہ ضعیف روایات،قیاس وآراء کے ذریعے۔
اور موجودہ دور میں لوگ اس مسئلہ میں مخالف سمتوں پر ہیں کہ ایک تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح احادیث سے ثابت شدہ خصوصیات تک کا اس درجہ سے انکار کردیتے ہیں کہ یہ احادیث متواتر نہیں ہیں' یا یہ عقل کے خلاف ہیں اور دوسرے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے وہ ثابت کرنے پر تل جاتے ہیں۔جو ثابت ہی نہیں۔مثلاً
یہ کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اول مخلوق ہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ زمین پر نہیں پڑتا تھا'یا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ریت پر چلتے تو ریت پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں کے نشان نہیں آتے تھے۔یاکسی چٹان پر پاؤں رکھتے تو اس پر نشان پڑجاتے۔یہ سب باطل ومن گھڑت ہیں۔
اس بارے میں یہ ہے کہ قرآن وحدیث اور اجماع امت کے مطابق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک بشر ہیں۔انہیں کتاب وسنت کے دلائل سے ثابت صفات وخصوصیات سے ہی متصف کیاجائے اور جب وہ ثابت ہوجائیں تو انہیں تسلیم کرنا واجب ہے اور انہیں کسی عقل نقلی فلسفہ کی وجہ سے رد کرنا جائز نہیں۔[1]
افسوس کی بات تو یہ ہے کہ موجودہ دور میں بعض لوگوں کے معمولی سے شبہ کی وجہ سے موجودہ دور میں صحیح احادیث کو رد کرنے کا فتنہ پھیل رہا ہے۔یہاں تک کہ کچھ لوگ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کے ساتھ دیگر غیر معصوم لوگوں کی باتوں کا سا معاملہ اختیار کرتے ہوئے جسے چاہتے ہیں لے لیتے ہیں اور جسے چاہتے ہیں چھوڑ دیتے ہیں۔
انہی میں کچھ تو بزعم خود عالم ہیں اور بڑی اہم شرعی منصوبہ بندی پر بھی براجمان ہیں۔اناللہ وانا الیہ راجعون
ہم اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ وہ ہمیں اوپر ذکر کردہ دونوں باطل اور غالی گروہوں سے محفوظ فرمائے۔آمین(نظم الفرائد:1/152۔151)
[1] ۔یہاں یہی بات مدنظر رکھنی چاہیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ایک بشر اور انسان تھے۔لہذا انسان ہونے کے لحاظ سے سب انسانوں جیسے تھے،لیکن نبی ہونے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت سی خصوصیتوں سے نوازا تھا۔جہاں تک تعلق ہے مخفی باتوں یا آوازوں کے سن لینے کا تو اس بارے میں میرے نزدیک صحیح بات یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کلی طور پر اس صفت سے متصف نہیں تھے بلکہ جو بات اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنوانا چاہتے تھے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سن لیتے تھے اور باقی حالت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی مرضی سے ایسا نہیں کرسکتے تھے۔واللہ اعلم(راشد)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب