سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(38) احادیث میں تعارض

  • 21803
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1119

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عام آدمی کیا کرے کہ جب حدیث اس کے نزدیک صحیح ہو لیکن اس حدیث کا دوسری صحیح کے ساتھ تعارض کا شبہ پایا جائے؟(فتاویٰ الامارات:95)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جس طرح کہ عام فقہاء کا موقف ہے کہ"عام شخص کاکوئی موقف نہیں ہے۔بلکہ اپنے مفتی کا موقف ہی اس کا موقف ہے۔"عام آدمی حدیث نہیں سمجھ سکتا اور نہ ہی اس کی وضاحت کرسکتا۔حدیث سمجھنے کے لیے اتنا ہی علم کی ضرورت ہے کہ جتنا متن حدیث کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے۔حدیث سمجھنے کا دروازہ ہم عام آدمی کے لیے نہیں کھول سکتے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے"

﴿فَسـَٔلوا أَهلَ الذِّكرِ إِن كُنتُم لا تَعلَمونَ ﴿٤٣﴾... سورةالنحل

’’اہل علم سے سوال کرو اگر تم نہیں جانتے۔‘‘

تو اس آیت نے عالم اسلام کی دو قسمیں بنادی۔ایک عالم دین اور دوسرے غیر عالم اور جن کو دین کی تعلیمات حاصل نہیں ہیں،ان پر واجب ہے کہ وہ علماء سے سوال کریں۔جس طرح اس عام شخص نے عالم کے ذریعہ سے صحت حدیث معلوم کرلی تو اسی طرح اس پر یہ بھی لازم ہے کہ فقیہ کے ذریعہ سے اس حدیث کی فقاہت بھی حاصل کرے اور وہ فقیہ کتاب وسنت کا عالم ہے۔جب اس عام آدمی نے حدیث کی صحت وفقہ کے بارے میں تعلیمات حاصل کرلیں لیکن کسی اور حدیث کی وجہ سے اس کو شبہ پڑرہا ہے۔تو ایسے شبہ کی کوئی حیثیت نہیں ہے کہ جب اس عامی نے حدیث کی صحت وفقہ کسی عالم آدمی سے حاصل کی ہو۔شبہ تو بسا اوقات عالم شخص کو بھی پیش آجاتاہے۔

عامی کی بجائے تو بہرحال اس طرح کے شبہ کے کوئی حیثیت نہیں ہے۔لیکن شبہ قوی ہو اور معاملہ دونوں حدیثوں کی فقہ کے درمیان دور ہوجائے۔تو اسی صورت میں کہاجائے گا کہ سوال کرویہاں تک کہ آپ کادل مطمئن ہوجائے۔اگر آپ کو اطمینان حاصل نہ ہوتو یہاں پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کا یہ فرمان ملاحظہ رکھ لیں:

"اسْتَفْتِ قَلْبَكَ... وَإِنْ أَفْتَاكَ الْمُفْتُونَ"

 ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ البانیہ

علم استدلال نقلیہ اور اصول فقہ کے مسائل صفحہ:131

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ