چھینکنے والا اگر الحمد للہ نہ کہے یا اگر کہے اور آواز نہ سنائی دے، یا پھر دور سے کسی چھینکنے والے کی آواز آئے۔ کیا چھینے کی آواز سن کر جواب میں کلمات ادا کرنے چاہییں۔ ؟ یا پھر اس شخص سے الحمد للہ سن کر جواب دینا ہو گا ۔؟
الحمد للہ کہنے پر جواب دینا چاہیے۔ حدیث نبوی ہے،
روى البخاري (6221) – واللفظ له - ومسلم (2991)
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ دو اشخاص نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب چھینک ماری تو آپ نے ایک کو جواب دیا اور دوسرے کو جواب نہ دیا۔ پس آپ سے اس بارے سوال ہوا تو آپ نے کہا؛ اس نے الحمد للہ کہا تھا اور اس نے نہیں کہا تھا۔
سیدناابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا؛ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ جب تم میں کوئی ایک چھینک مارے اور پھر الحمد للہ کہے تو اس کو جواب میں یرحمک اللہ کہو۔ پس اگر وہ الحمد للہ نہ کہے تو تم بھی یرحمک اللہ نہ کہو۔
اصل مسئلہ تو یہی ہے کہ الحمد للہ سن کر جواب دے لیکن اگر کوئی شخص دور ہو اور اس کے بارے غالب گمان ہو کہ اس نے الحمد للہ کہا ہو گا تو اس کو جواب دیا جا سکتا ہے۔
ھذا ما عندی واللہ أعلم بالصواب