سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(33) اتباع اور تقلید میں فرق کیا ہے؟

  • 21798
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 2746

سوال

(33) اتباع اور تقلید میں فرق کیا ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مسلمان کب متبع سنت ہوتاہے اور کب مقلد ہوتا ہے؟اتباع اورتقلید میں فرق کیا ہے؟(فتاویٰ الامارات:26)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اصل تو یہ ہے کہ ہر مسلمان کا موقف تو یہ ہونا چاہیے کہ:

﴿قُل هـٰذِهِ سَبيلى أَدعوا إِلَى اللَّهِ عَلىٰ بَصيرَةٍ أَنا۠ وَمَنِ اتَّبَعَنى ... ﴿١٠٨﴾... سورةيوسف

’’کہہ دیجئے کہ میرا یہ راستہ ہے میں اللہ کی طرف بلاتا ہوں،بصیرت کی بنیاد پر میں اور جو کوئی میرا پیروکار ہوگا۔‘‘

بلاشبہ تقلید علم نہیں ہے اور مقلد دلیل پر نہیں ہوتا۔جس شخص کا دین ہی یہ ہو کہ وہ دوسرے کی تقلید کرےگا اور دلیل کے بغیر چلے گا ،اس کا اسلام سے کوئی بھی تعلق نہیں ہے۔کسی مسلمان کے لیےجائز نہیں کہ وہ تقلید کواپنا دین سمجھے کہ جس طرح متاخرین میں سے بعض نے کسی ایک مولوی کی تقلید واجب کی۔تو گویا اس نے بھی آئمہ میں سے کسی ایک امام کی تقلید کو واجب کردیا۔ہم تقلید کے بارے میں وہی بات کہتے ہیں کہ جو حضرت امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ  نے قیاس کے بارے میں کہی۔فرماتے ہیں کہ قیاس ایک ضرورت ہے۔اس کی طرف اس وقت جائیں گے کہ جب دلیل کتاب وسنت اور اجماع سے نہ ملے۔

ہم بھی یہ کہتے ہیں کہ تقلید کو دین بنانا جائز نہیں ہے لیکن یہ ایک اس شخص کی ضرورت ہے کہ عام مسلمان ہو اور احکام دلیل کے ساتھ مستنبط کرنے کی صلاحیت نہ رکھتاہو۔کہ کتاب وسنت سے دلیل کی بنیاد پر مسائل اخذ کرے اور متبع سنت ہوجائے بصیرت کے اوپر۔یہاں ہم ایک قاعدہ بھی بیان کرتے ہیں کہ ضرورتیں ممنوعات کو بھی مباح بنادیتی ہیں۔اپنے سے زیادہ علم کی تقلید اس بندے کے لیے واجب ہے،البتہ اگر کوئی تقلید کو دین بناڈالے تو پہلی بات یہ ہےکہ اتباع کے مرتبہ سے پھر گیا۔اتباع یہ ہے کہ کتاب وسنت سے مسئلہ کی دلیل معلوم ہو۔بجائے اس کے کہ وہ اجتہاد کرے کیونکہ اجتہاد کادرجہ تو اس سے کہیں بلند ہے تو یہ اللہ کے دین میں جائز نہیں ہے۔تقلید اور اتباع میں فرق یہی ہے کہ جو ایک بینا اور نابینا میں فرق ہے۔

 ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ البانیہ

علم استدلال نقلیہ اور اصول فقہ کے مسائل صفحہ:125

محدث فتویٰ

تبصرے