سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(29) خلفائے راشدین کے افعال حجت ہیں؟

  • 21794
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1715

سوال

(29) خلفائے راشدین کے افعال حجت ہیں؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

"فَعَلَيْكُمْ  بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ من بَعْدِي....."

کیا اس حدیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ خلفاء راشدین رضوان اللہ عنھم اجمعین  کے افعال بھی حجت ہیں؟(فتاویٰ الامارات:71)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بلاشبہ اگر خلفاء راشدین رضوان اللہ عنھم اجمعین  کا عمل ایک چیز پر متفق ہوجاتاہے اور سنت کے مخالف نہ ہوتو بلاشبہ ان کا یہ عمل حجت ہے لیکن بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ حدیث چاروں خلفاء میں سے کس ایک کے قول کی حجیت ہونے پر دلالت کرتا ہے۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کےفرمان:

"فَعَلَيْكُمْ  بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ....."

اس میں یا تو مضاف کو محذوف ماننا پڑے گا کہ لفظ"احد" مضاف مخذوف ہے۔یوں کہا جائے گا"وسنة احد الخلفاء الراشدين" یا پھر خلفاء الراشدین سے پہلے لفظ مجموع کو مضاف مقدر ماننا پڑے گا۔پہلا معنی اگر لیں تو اس کا مطلب ہوگا کہ خلفاء راشدین رضوان اللہ عنھم اجمعین  میں سے ایک اگر منفرد ہوجائے تو اس کی بات حجت ہوگی اور دوسرے معنیٰ سے یہ مراد ہے کہ چاروں خلفاء راشدین رضوان اللہ عنھم اجمعین  کا ایک رائے پر جمع ہونا حجت ہوگا اور صحیح بھی یہی معنیٰ ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس حدیث میں جن الفاظ کے ساتھ تعبیر کیا ہے۔یہ اقتباس گویا کہ قرآن کریم سے اخذ کردہ ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

﴿وَمَن يُشاقِقِ الرَّسولَ مِن بَعدِ ما تَبَيَّنَ لَهُ الهُدىٰ وَيَتَّبِع غَيرَ سَبيلِ المُؤمِنينَ نُوَلِّهِ ما تَوَلّىٰ وَنُصلِهِ جَهَنَّمَ وَساءَت مَصيرًا ﴿١١٥﴾... سورةالنساء

’’جس نے بھی رسول صلی اللہ علیہ وسلم  کی مخالفت کی،اس کے بعد کہ اس کے لیے ہدایت واضح ہوچکی تھی اور مومنوں کے راستہ کے علاوہ کسی اور راستے کی وہ پیروی کرتا ہے۔ہم اسے پھیردیتے ہیں کہ جس طرف بھی وہ پھرتا ہے اور ہم اسے جہنم میں داخل کریں گے اور جہنم بہت بُرا ٹھکانہ ہے۔‘‘

﴿وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ﴾ان الفاظ پر کوئی شخص اعتراض کرسکتا ہے کہ مومنین سے  پہلے احد کو مقدر مانو کسی ایک مومن کی مخالفت ہوگی'اس آیت میں دوسرا مطلب یہ بھی بن سکتا ہے کہ جو تمام مومنوں کے راستہ کی مخالفت کرے گا اور اصل مقصود بھی یہ ہے۔

اس لیے متقدمین میں سے امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ  اس طرف گئے ہیں کہ اس آیت سے مسلمانوں کے اجماع کی حجیت کی دلیل ملتی ہے۔

 ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ البانیہ

علم استدلال نقلیہ اور اصول فقہ کے مسائل صفحہ:119

محدث فتویٰ

تبصرے