السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ان دو باتوں میں تطبیق کیسے دیں؟ایک یہ کہ جو کچھ رحموں میں ہے،اسے اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جان سکتا۔دوسرا یہ کہ جس طرح ڈاکٹر بچے کی پیدائش سے پہلے اس کی جنس بتادیتے ہیں کہ وہ بچہ ہے یا کہ بچی؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ان باتوں میں کوئی تضاد نہیں ہے کیونکہ اس سے مقصود یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ رحموں میں جو کچھ ہے اسے اکیلا جانتا ہے۔اس میں دو چیزیں ہیں:
پہلامعاملہ:کہ اللہ تعالیٰ ذاتی علم کے ذریعہ سے جانتا ہے۔جبکہ لوگ مختلف وسائل کے ذریعہ سے معلوم کرتے ہیں کہ ان وسائل کو اللہ تعالیٰ جسے چاہے مہیا کردے۔اس کی مثال یہ ہے کہ جس طرح چاندگرہن کی خبر وقوع ہونے سے کافی پہلے دے دیتے ہیں۔
لیکن ایسے آلات کے ذریعے سے کہ ان کو اللہ تعالیٰ ہی نے ان بندوں کے لیے مسخر کردیا ہوتا ہے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
"عَالِمُ الْغَيْبِ فَلا يُظْهِرُ عَلَى غَيْبِهِ أَحَدًا إِلا مَنِ ارْتَضَى مِنْ رَسُولٍ"
’’اللہ تعالیٰ غیب کوجاننے والاہے تو اسے اپنے کسی بندے پر ظاہر نہیں فرماتا مگر جس رسول کے لیے چاہے‘‘
غور فرمائیے!ان آیات کے اندر کس طرح اللہ تعالیٰ نے علم غیب کے درمیان فرق کردیا ہے کہ اللہ تعالیٰ ذاتی طور پرغیب کوجانتے ہیں۔باقی جو پیغمبر ہمارے پاس بسا اوقات ایسی چیزیں لاتے ہیں کہ جن کا تعلق غیب سے ہوتا ہے تو وہ ان کا ذاتی علم نہیں ہوتا بلکہ اللہ تعالیٰ اس پر ان کو مطلع فرماتے ہیں تو اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے پیدا کردہ وسائل میں سے کسی وسیلہ کو استعمال کرکے اس کے ذریعہ غیب کی کوئی چیز معلوم کرلینا عالم الغیب نہیں ہے۔
دوسرامعاملہ:کہ جب اللہ تعالیٰ نے یہ فرمایا ہے:
"وَيَعْلَمُ مَا فِي الأَرْحَامِ"
’’کہ وہ اللہ ہی جانتا ہے جو کچھ ماؤں کے رحموں میں ہے‘‘
تواس سے مراد یہ ہے کہ وہ اکیلا ہی تفصیلی طور پر جانتا ہے کہ جو ماں کے پیٹ میں ہے۔وہ لڑکا ہے کہ لڑکی،نیک بخت ہے یا بدبخت،مکمل ہے کہ ناقص الخلق۔اس کے علاوہ دوسری بھی تفصیلات جو ہیں وہ اللہ ہی جانتاہے۔کسی بندے کے لیے یہ چیزیں معلوم کرنا ناممکن ہے۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب