سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(7) نبی کریمﷺ اور عام آدمی کی قبر کی زیارت میں فرق

  • 21772
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-08
  • مشاہدات : 1151

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کی قبر کی زیارت میں اور عام مسلمانوں کے قبرستان کی زیارت میں کوئی فرق ہے؟جیسا کہ حدیث میں قبروں کی زیارت کرنے پر ترغیب آئی ہے۔یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کی کوئی خصوصیت تھی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کی قبر کی کوئی اہم خصوصیت تو نہیں بلکہ اس کی زیارت بھی اسی طرح مشروع ہے کہ جس طرح عام مسلمانوں کی قبر کی زیارت مشروع ہے۔

تو صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کی قبر کی زیارت کی نیت سے رخت سفر باندھنا اور چیز ہے اور قبر کی زیارت کرنا اور چیز ہے جبکہ اولیاء اورصالحین  رحمۃ اللہ علیہ  کی قبروں کی زیارت کی خاطر سفر کرنا یہ اس سے مختلف ہے ۔یہ آخری سفر جو ہے جائز نہیں،کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کا فرمان ہے:

"لا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلاَّ إِلَى ثَلاثَةِ مَسَاجِد: المَسْجِدِ الحَرَام وَمَسْجِدِي هَذَا وَالمَسْجِدِ الأَقْصَى"

’’(ثواب کی نیت سے) رخت سفرنہ باندھا جائے۔تین مسجدوں کے علاوہ کسی اور مسجد کی طرف،مسجد نبوی،مسجد حرام،مسجد اقصیٰ،‘‘

تو جو شخص شرعی طور پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کی قبرکی زیارت کے لیے سفرکرنا چاہے تو اس کو چاہیے کہ مسجد نبوی میں نماز پڑھنے کی فضیلت پانے کی نیت سے سفر کرے۔جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ"

’’میری مسجد میں نماز پڑھنے کا اجروثواب دوسری مسجدوں سے ہزار گنا زیادہ ثواب ہے۔مسجد حرام کے علاوہ۔‘‘

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ البانیہ

عقیدہ کے مسائل صفحہ:82

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ