السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں نے رمضان المبارک کے بعض ایام کے روزے چھوڑے تھے اور میں بخدا ایک کمزور یادداشت والی خاتون ہوں اس لئے اب مجھے یاد نہیں کہ میں نے یہ روزے چھوٹی عمر میں بلوغ سے پہلے چھوڑے تھے۔ جب کہ گھر والوں نے مجھےے روزے رکھنے کا حکم دیا تھا کہ ہی یقین سے کہہ سکتی کہ میں نے یہ روزے ماہواری کے ایام میں چھوڑے تھے یا بغیر کسی سبب کے ترک کئے تھے۔ چنانچہ میں نے اس کمی کو محسوس کرتے ہوئے اپنا فرض ادا کرنے کی کوشش میں آٹھ دنوں کے روزے رکھے جو کہ میرے ماہواری کے دنوں کے روزے تھے اور میں نے کفارہ ادا نہیں کیا مگر مجھے یہ بات کھٹکتی رہتی ہے براہ کرم میری رہنمائی فرمائیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
میری رائے میں آپ کے ذمہ کوئی قضا نہیں ہے۔ اس شک کی بنا پر کہ یہ روزے بلوغت کے بعد چھوڑے گئے تھے یا اس سے پہلے اور جب تک آپ کو ٹھیک طرح سے یاد نہیں آتا تو اس کو بلوغت سے پہلے کا زمانہ ہی شمار کیا جائے گا۔ ظاہر ہے کہ عام طور پر چھوٹے بچے روزے کی حالت میں سستی بھی کرتے ہیں اور چھپ کر چیزیں بھی کھاتے رہتے ہیں اور وہ شرعی احکام کے مکلف بھی نہیں ہوتے۔ اس لئے آپ پر کوئی حرج نہیں، چھوڑے ہوئے ایام اگر ماہواری کے تھے تو الحمدللہ ان کی قضا آپ مکمل کر چکی ہیں، اگر آپ عبادت میں احتیاط کے طور پر ان روزوں کی قضا میں تاخیر کے باعث صدقہ دینا پسند کریں تو پھر ہر دن کے بدلے میں ایک مسکین کو کھانا بھی کھلا دیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب