السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر کسی نوجوان لڑکی نے شوال کے چھ روزے رمضان المبارک کے چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا کے طور پر رکھے تو کیا یہ روزے شوال کے چھ نفلی روزے شمار ہو جائیں گے اور اس کو شوال کے روزوں کا ثواب ملے گا؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا:
(من صام رمضان وأتبعه ستا من شوال كان كصيام الدهر)
’’جس شخص نے رمضان المبارک کے روزے رکھے پھر اس کے بعد شوال میں چھ روزے رکھے تو گویا کہ اس نے ہمیشہ روزے رکھے۔‘‘
اور اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ پہلے رمضان المبارک کے فرض روزے رکھنا ضروری ہیں پھر ان کے بعد شوال میں چھ نفلی روزوں کا اضافہ کیا جائے تاکہ یہ عمل ہمیشہ کے روزے کی طرح ہو جائے اور ایک دوسری حدیث میں ہے:
(صيام رمضان بعشرة اشهر، وستة أيام من شوال بشهرين)
’’رمضان المبارک کے روزے دس مہینوں کے روزوں کی طرح ہیں اور شوال کے چھ روزے دو ماہ کے روزوں کی طرح ہیں۔‘‘
یعنی ایک نیکی کا اجر دس گنا ملتا ہے اسی قاعدے کے مطابق جس شخص نے رمضان المبارک کے کچھ حصہ کے روزے رکھے اور کچھ حصہ کے روزے بیماری، سفر، حیض یا نفاس کے عذر کی بنا پر چھوڑ دئیے تو اس پر لازم ہے کہ وہ ماہ شوال میں یا جب موقع ملے ماہ شوال کے یا دیگر نفلی روزوں سے پہلے ان چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا کرے۔ چنانچہ جب وہ اپنے چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا مکمل کر لے تو اس کے لئے شوال کے چھ روزے رکھنا درست ہو گا تاکہ وہ مذکورہ ثواب حاصل کر سکے۔ چنانچہ قضا کے طور پر رکھے ہوئے روزے نفلی روزوں کے قائم مقام نہیں ہو سکتے، جیسا کہ ظاہر ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب