سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(69) سیر و سیاحت کی غرض روزہ چھوڑنا

  • 21757
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 861

سوال

(69) سیر و سیاحت کی غرض روزہ چھوڑنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اس شخص کے لئے شریعت کا کیا حکم ہے جس نے رمضان المبارک کے چند روزے رکھنے کے بعد سیروسیاحت کی غرض سے بیرون ملک کا سفر اختیار کیا اور وہاں قیام کے دوران روزے نہیں رکھے مگر وہ اس بات پر نادم اور ناخوش ہے۔ وطن واپسی کے بعد اس نے باقی تمام روزے پورے کئے۔ تو کیا اس صورت میں اس پر کوئی گناہ ہے اور کیا چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا ضروری ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسافر کے لئے رمضان المبارک کے دوران حالت سفر میں روزہ چھوڑ دینا مطلقا جائز ہے۔ مگر افضل یہ ہے کہ صرف مشقت ہی کی صورت میں روزہ چھوڑے اور مشقت نہ ہونے کی صورت میں روزہ رکھے۔ لیکن سائل کے سوال سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس نے ایسے حال میں روزے چھوڑے ہیں جب کہ وہ کسی کافر ملک کے سفر پر گیا ہے۔ جہاں روزہ چھوڑنے کو کوئی عیب نہیں سمجھا جاتا۔ چنانچہ اس حال میں اس نے غلطی کی اور گناہ کا مرتکب ہوا ہے اگر اس کا سفر محض روزے چھوڑنے کے لئے تھا یا اس دوران اس نے حرام اشیاء مثلا شراب وغیرہ کا استعمال کیا، تو اس پر لازم ہے کہ وہ سچی توبہ کرے اور چھوڑے ہوئے ایام کی قضا کرے اگرچہ مختلف دنوں میں ہی کیوں نہ ہو۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ الصیام

صفحہ:127

محدث فتویٰ

تبصرے