سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(64) سفر میں روزہ رکھنا افضل ہے یا چھوڑنا

  • 21752
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 803

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سفر کی حالت میں روزہ رکھنا افضل ہے یا روزہ چھوڑ دینا افضل ہے؟

جب میں نے کبھی بھول کر روزہ افطار کر لیا ہو تو کیا میں روزہ پورا کروں؟

میں تالاب میں نہا رہا تھا کہ میرے منہ میں کچھ پانی چلا گیا۔ کیا اس دن کے روزے کی قضا میرے اوپر لازم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سفر کی حالت میں روزہ رکھنا اور چھوڑ دینا دونوں درست ہیں۔ اور روزہ رکھنے یا چھوڑنے پر کوئی اعتراض نہیں کیا جائے گا لیکن اگر سفر کے دوران مشقت اور تھکاوٹ کا سامنا ہو تو پھر چھوڑ دینا افضل ہے۔ اس پر دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:

﴿ يُريدُ اللَّهُ بِكُمُ اليُسرَ وَلا يُريدُ بِكُمُ العُسرَ...﴿١٨٥... سورةالبقرة

’’اللہ تعالیٰ تمہارے ساتھ آسانی کا ارادہ کرتا ہے اور تمہارے ساتھ تنگی کا ارادہ نہیں کرتا۔‘‘

نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام نے سن آٹھ ہجری میں ایک مرتبہ روزہ رکھا ہوا تھا جب صحابہ نے آپ کو بتایا کہ روزہ نبھانا ان کے لئے سخت مشکل ہو رہا ہے۔ چنانچہ آپ نے اور آپ کے صحابہ نے روزہ کھول لیا تاکہ وہ دشمن کے ساتھ لڑائی کرنے کے لئے طاقت حاصل کر سکیں۔ اس لئے جب روزہ دار ایسی حالت کو پہنچ جائیں کہ وہ اپنے امور کی انجام دہی کے لئے کسی دوسرے شخص کی مدد حاصل کرنے پر مجبور ہو جائے تو اس وقت روزہ چھوڑ دینا افضل ہو گا جب تک کہ وہ حالت سفر میں رہے۔ اور اس پر اس حدیث کا اطلاق ہو گا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ بالا موقع پر فرمایا تھا:

(ذهب المفطرون اليوم بالأجر)

’’آج کے دن روزہ کھول دینے والے ہی اجر لے جائیں گے۔‘‘

حدیث پاک میں آیا ہے:

(من نسي وهو صائم فاكل او شرب فليتم صومه فإنما اطعمه الله وسقاه)

’’جس نے روزہ کی حالت میں بھول کر کچھ کھا پی لیا تو اس کو روزہ پورا کرنا چاہیے کیونکہ اس کو اللہ تعالیٰ نے کھلایا اور پلایا ہے۔‘‘

چنانچہ جس نے روزہ کی حالت میں بھول کر کچھ کھا پی لیا اس کو روزہ مکمل کرنا چاہئے اور نہ تو اسے منقطع کرنا چاہئے اور نہ اس کے ذمہ کوئی قضا ہے۔ ہاں اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ محتاط رہے اور اپنے روزے کو ایسی تمام چیزوں سے بچائے جو اس میں خلل ڈالنے والی یا اس کے ثواب میں کمی کر دینے والی ہوں۔

کسی ایسے امر کا پے در پے ہونا جائز نہیں، جس کے نتیجہ میں پانی منہ میں داخل ہو کر روزے کو باطل کر دے۔ مثلا کلی کرنے یا ناک میں پانی چڑھانے میں مبالغہ کرنا۔ لیکن اگر کلی کرتے ہوئے یا ناک میں پانی چڑھاتے ہوئے یا غسل کرتے ہوئے بغیر ارادہ کئے غفلت کے سبب یا زبردستی پانی منہ میں چلا جائے تو اس سے ان شاءاللہ روزہ نہیں ٹوٹے گا۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ الصیام

صفحہ:121

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ