سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(63) سحری کے بعد بیوی سے بوس و کنار کرنا

  • 21751
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 871

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری شادی بیس برس کی عمر میں ہو گئی تھی اور یہ شادی رمضان المبارک میں ہوئی تھی۔ میں ماہ صیام میں سحری کے بعد اپنی بیوی کے ساتھ لیٹ کر اس سے بوس و کنار کرتا تھا جب کہ ہم رات کے سونے والے لباس میں ہوتے تھے اور کئی مرتبہ میرے جسم سے منی کی شکل کا مادہ خارج ہوا مگر میں نہیں جانتا کہ وہ منی تھی یا کچھ اور۔ غرضیکہ میں کئی دنوں تک اسی حالت میں رہا۔

چنانچہ جب میں نے مسئلہ پوچھا تو مجھے بتایا گیا کہ یہ فعل ناجائز ہے اس کے بعد سے میں نے سحری کے بعد اپنی بیوی کے ساتھ لیٹنا چھوڑ دیا مگر میرا ضمیر میرے اس عمل پر مجھے ملامت کرتا رہتا ہے۔ گزارش ہے کہ آپ مجھے آگاہ فرمائیں کیا میرے اوپر کوئی کفارہ ہے یا مجھے کیا کرنا چاہیے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

احتیاط کے نقطہ نظر سے ہماری یہ رائے ہے کہ آپ ان ایام کے روزے دوبارہ رکھیں، جن میں یہ بوس و کنار واقع ہوا اور آپ کے جسم سے ماہ خارج ہوا چاہے وہ منی تھی یا مذی، کیونکہ جمہور علماء کے نزدیک ان دونوں کے اخراج سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے جب کہ اس انزال میں ارادہ اور اختیار شامل ہو۔ گو کہ مذی کے اخراج کے بارے میں علماء کی آراء میں اختلاف پایا جاتا ہے۔

 جہاں تک گناہ اور کفارے کا سوال ہے تو ان شاءاللہ آپ پر کوئی گناہ نہیں کیونکہ آپ شرعی حکم سے بے خبر تھے اور اسی طرح کوئی کفارہ بھی نہیں اس لئے کہ کفارہ اس وقت واجب ہوتا ہے جب کوئی شخص فرض روزہ کی حالت میں اپنی بیوی کی شرمگاہ میں مجامعت کرے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ الصیام

صفحہ:120

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ