السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا کسی شخص کا جنبی ہونے کی حالت میں روزہ رکھنا جائز ہے جب کہ جنابت کی یہ حالت پیدا ہونے میں اس کا ارادہ شامل نہ ہو؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حدیث پاک میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیوی سے مجامعت کے بعد حالت جنابت میں فجر کو اٹھتے پھر غسل فرماتے اور روزہ رکھتے۔ چونکہ جنابت سے غسل کرنا نماز کی درستگی کے لئے ضروری ہے، اس لئے واجب غسل کو نماز فجر کے وقت سے مؤخر کرنا جائز نہیں لیکن اگر کسی شخص پر نیند غالب آ گئی اور وہ حالت جنابت میں تھا اور وہ چاشت کے وقت کے قریب ہی بیدار ہو سکا تو وہ جس وقت بیدار ہو اسی وقت غسل کر کے نماز فجر ادا کر لے اور اپنے روزے کو جاری رکھے۔ وقت غسل کر کے نماز فجر ادا کر لے اور اپنے روزے کو جاری رکھے۔ اسی طرح اگر کوئی روزہ دار دن کے وقت سو گیا اور اس کو احتلام ہو گیا تو اپنے روزے کو پورا کرے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب