سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(54) خون کے بہنے سے روزہ ٹوٹ جاتاہے؟

  • 21742
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 2337

سوال

(54) خون کے بہنے سے روزہ ٹوٹ جاتاہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

خون کی وہ کون سی قسم ہے جس کے بہنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس مسئلہ پر علمائے امت میں کوئی اختلاف نہیں کہ حیض کا خون جاری ہونے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اسی طرح نفاس کے خون سے بھی (بچے کی ولادت کے بعد) اگرچہ وہ تھوڑا سا ہو تو حیض والی اور نفاس والی عورت کا روزہ درست نہ ہو گا یہاں تک کہ وہ مکمل طور پر خون کے بند ہو جانے سے پاکیزگی حاصل کر لے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا:

(أفطر الحاجم والمحجوم)

’’سینگی لگانے والے اور لگوانے والے کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔‘‘

اور امام احمد رحمہ اللہ اس حدیث کی وضاحت میں فرماتے ہیں کہ چونکہ سینگی لگانے والے کو غالبا خون چوسنا پڑتا ہے جو اس کے لعاب دھن میں شامل ہو کر نگلا جا سکتا ہے یا پھر اس کا روزہ ٹوٹنے کا سبب یہ ہو سکتا ہے کہ وہ سینگی لگوانے والے کی ایسے کام میں مدد کرتا ہے جو روزے کی نفی کرتا ہے تو یہ جائز ہے کہ سینگی لگانے والے کو اس دن کے روزے کی قضا کا حکم دیا جائے۔ جہاں تک سینگی لگوانے والے معاملہ ہے تو وہ چونکہ اپنے جسم سے بہت سے خون نکلواتا ہے اور یہ حیض کا خون نکلنے سے مشابہ معاملہ ہے بلکہ کبھی اس سے بھی زیادہ ہوتا ہے تو یہ روزے کو باطل کر دیتا ہے اور اسی حکم میں وہ شخص بھی آئے گا جس نے جان بوجھ کر فصد کے ذریعے یا نشتر کے ذریعے خون نکلوایا یس کسی مریض کو بچانے کے لئے زیادہ مقدار میں کون نکلوایا تو روزہ باطل ہو جائے گا مگر تھوڑی مقدار میں جو خون تجزیے یا مرض کی تشخیص وغیرہ کے لئے لیا جائے یا بغیر اختیار کے کسی زخم سے نکلے یا نکسیر کا خون جو خودبخود جاری ہو جائے یا کسی چوٹ کے لگ جانے سے، یا جلد کٹ جانے سے خون جاری ہو جائے، تو صحیح یہ ہے کہ اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ اس لئے کہ اس میں انسان کا اختیار شامل نہیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ الصیام

صفحہ:111

محدث فتویٰ

تبصرے