السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک خاتون نے شرعی عذر کی بنا پر رمضان المبارک کے بعض ایام کے روزے چھوڑے مگر ان کی قضا سے پہلے ہی اس کو موت آ گئی تو کیا اس پر کوئی گناہ باقی رہے گا اور اس گناہ کا کفارہ کیا ہو گا؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر کسی انسان نے بیماری کے باعث روزے ترک کئے اور وہ بیماری رمضان المبارک کے بعد اس کی وفات تک جاری رہی تو اس کے وارثوں پر کوئی قضا یا کفارہ لازم نہیں ہو گا اس لئے کہ متوفی کو قضا کا موقع ہی نہیں ملا لیکن اگر وہ شفایاب ہو گیا اور اس کے بعد کچھ دن گزر گئے جن کے دوران اس کے لئے روزہ رکھنا ممکن تھا مگر اس سے سستی ہو گئی تو قضا جو اس کے ذمہ تھی وہ اس کے وارث ادا کریں گے اور ان روزوں کا کفارہ ہر دن کے بدلے میں ایک مسکین کو کھانا کھلانا ہے۔
سوال میں مذکورہ عورت کے معاملہ میں یہ ہو گا کہ اگر وہ رمضان المبارک کے بعد صحت مند تھی اور روزے رکھ سکتی تھی تو اس پر قضا لازم ہے اور اگر موقع نہیں پا سکی تو اس کے ذمے کوئی قضا نہیں اور نہ ہی کفارہ ہے کیونکہ اس نے روزے شرعی عذر کی بنا پر چھوڑے تھے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب