سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(41) نمازِ تراویح چار رکعات اکٹھی پڑھنا

  • 21729
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1482

سوال

(41) نمازِ تراویح چار رکعات اکٹھی پڑھنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا کسی امام کے لئے جائز ہے کہ وہ نماز تراویح میں ایک ہی سلام کے ساتھ چار رکعتیں پڑھائے، چاہے وہ نماز ظہر کی طرح پہلی دو رکعتوں کے بعد تشہد کے لئے بیٹھے یا نہ بیٹھے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(صلاة الليل مثنى مثنى)

’’رات کی نماز دو دو رکعات کی شکل میں پڑھی جائے۔‘‘

اور اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ہر دو رکعت کے بعد سلام پھیرنا چاہیے اور نماز تراویح میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور ائمہ کرام سے بھی ایسا ہی عمل منقول ہے لیکن وہ قیام اور ارکان نماز کو لمبا کرتے تھے چنانچہ ہر چار رکعات کے بعد کچھ دیر آرام کرتے تھے اور اسی وجہ سے اس نماز کا نام انہوں نے تراویح رکھا۔ جہاں تک نماز وتر کا تعلق ہے تو اس کو تین، پانچ یا سات لگاتار رکعات کی صورت میں ایک ہی سلام کے ساتھ پڑھا جا سکتا ہے جیسا کہ یہ صحیح حدیث میں ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے ثابت ہے۔ کسی بھی حالت میں نماز تہجد یا تراویح میں چار رکعات لگاتار پڑھنا جائز نہیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ الصیام

صفحہ:100

محدث فتویٰ

تبصرے