سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(37) ناقابل برداشت روزہ

  • 21725
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 849

سوال

(37) ناقابل برداشت روزہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایسا روزہ دار جو مسافر ہو یا مقیم اور روزہ کے ناقابل برداشت ہو جانے پر اس کو سنت کے مطابق روزہ کھول لینا چاہئے یا سورج غروب ہو جانے کا انتظار کرنا چاہیے۔ نیز اگر روزہ افطار کرنے کے لئے کوئی چیز نہ ملے تو کیا ایسی صورت میں اس کے لئے صرف نیت کے ذریعے افطار کر لینا کافی ہو گا۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سفر کی حالت میں روزہ رکھنا جائز ہے اور یہ روزہ چھوڑنے سے بہتر ہے، جب کہ یہ تکلیف کا باعث نہ ہو۔

مگر ایسی تکلیف جو روزے دار کو اس کے کاموں سے روک دے اور وہ کسی دوسرے شخص سے مدد لینے پر مجبور ہو جائے تو علماء کی اکثریت کا فیصلہ یہ ہے کہ ایسی حالت میں روزہ کھول دینا افضل ہے۔ جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ فتح کے دوران کیا۔ آپ نے روزہ رکھا ہوا تھا یہاں تک کہ آپ کو بتایا گیا کہ لوگوں کے لئے روزہ نبھانا سخت مشکل ہو رہا ہے تو آپ نے روزہ کھول دیا اور صحابہ کرام کو بھی حکم دیا کہ وہ بھی روزہ کھول دیں تاکہ ان کے اندر دشمن کا مقابلہ کرنے کے لئے قوت پیدا ہو جائے۔

اگر کسی مسافر نے حالت سفر میں روزہ چھوڑ دیا اگرچہ وہ تکلیف کی حالت میں نہ بھی ہو تو یہ اس کے لئے جائز ہے اور اگر اس کو کھانے پینے کی کوئی چیز نہ ملے تو صرف افطار کی نیت کر لینا ہی اس کے لئے کافی ہو گا لیکن ایسی حالت میں اس کو روزہ کھولنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ جہاں تک اس شخص کا تعلق ہے جو سورج غروب ہونے پر کھانے پینے کی کوئی چیز حاصل نہیں کر سکا تو اس کے لئے محض افطار کی نیت کر لینا ہی کافی ہو گا اس طرح روزہ کی نیت ختم ہو جائے گی۔ اور وہ افطار کرنے والوں میں شامل ہو جائے گا پھر جب اس کو کھانے پینے کی کوئی چیز مل جائے، کھا لے۔ اور یہ خیال رہے کہ افطاری میں حتی الوسع جلدی کرے کیونکہ اللہ کے محبوب ترین بندے وہ ہیں جو افطاری میں جلدی کرتے ہیں۔ جیسا کہ حدیث پاک میں آیا ہے:

(لا يزال الناس بخير ما عجلوا الفطر)

’’لوگ اس وقت تک بھلائی میں رہیں گے جب تک افطاری میں جلدی کرتے رہیں گے۔‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ الصیام

صفحہ:94

محدث فتویٰ

تبصرے