السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مجھے شدید پیاس لگتی ہے اس لئے جب کبھی پورے دن کا روزہ نہ رکھ سکوں اور روزہ نبھانے کی طاقت ختم ہو جانے پر غروب آفتاب سے قبل ہی افطار کر لیا ہو تو اس صورت میں اس کی قضا کیسے پوری ہو گی؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ پیاس کی شدت کسی بیماری یا حمل کے باعث ہو سکتی ہے۔ لہذا یہ بھی دوسرے عذروں کی طرح ایک عذر شمار ہو گا اور اس کے باعث روزہ چھوڑنا درست ہے لیکن عذر کی یہ حالت ختم ہوتے ہی اس کی قضا ضروری ہے۔ اگر یہ مرض وغیرہ کے سبب سے نہ ہو تو نہ یہ عذر ہو گا اور نہ ہی روزہ چھوڑنا درست ہو گا؟
لیکن انسان کے لئے ضروری ہے کہ وہ ایسے تمام ذرائع اختیار کرے جو اس کے روزے کو پورا کرنے اور اس سے عذر دور کرنے میں اس کی مدد کریں۔ مثلا سحری تاخیر سے کھانا یا جسم کو آرام دینا اور سخت جسمانی محنت سے پرہیز کرنا، خصوصا گرمی اور دھوپ میں کام کرنے سے اجتناب کرنا اور ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ رمضان المبارک کی صبح اس حال میں کرے کہ اس نے روزہ رکھا ہوا ہو اور اس روزے کو پورا کرنے کا مضبوط ارادہ رکھتا ہو اور اس روزے کو غروب آفتاب سے قبل افطار نہ کرے۔ ہاں اگر اس کو اپنی جان کا خوف ہو اور سخت تکلیف کی حالت کو پہنچ جائے تو پھر افطار کر سکتا ہے اور اگر طاقت ہو تو پھر روزے کو پورا کرے اور یہ جائز نہیں کہ آدھے دن یا دن کے کچھ حصے کے روزے پر اکتفا کرے کیونکہ اس کو روزہ نہیں کہا جا سکتا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب