سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(34) نفاس والی عورت کا روزہ

  • 21722
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 869

سوال

(34) نفاس والی عورت کا روزہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر ایک عورت کے ہاں رمضان المبارک کے شروع ہونے سے ایک ہفتہ پہلے بچہ پیدا ہوا اور وہ چالیس دن کی مدت پوری کرنے سے قبل ہی پاک ہو گئی تو کیا اس صورت میں رمضان المبارک کے بقیہ ایام کے روزے اس پر فرض ہوں گے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جی ہاں! جب بچے والی عورت (بچے کی ولادت کے بعد) پاک ہو جائے اور پاکیزگی کی نشانیاں ظاہر ہو جائیں جو کہ کپڑے کی سفیدی سے ظاہر ہوں گی یا جب مکمل طور پر خون ختم ہو جائے تا عورت روزہ بھی رکھے گی اور نماز بھی پڑھے گی اگرچہ یہ پاکیزگی بچے کی پیدائش کے ایک دن بعد یا ایک ہفتہ بعد ہی حاصل ہو جائے۔ اس لئے پاکیزگی حاصل ہونے کی کم از کم مدت مقرر نہیں ہے۔ بعض عورتیں ایسی ہیں جو ولادت کے بعد بالکل خون کا اخراج محسوس نہیں کرتیں۔ اور شریعت میں چالیس دن کی کوئی حد مقرر نہیں۔ اگر خون چالیس دن کے بعد بھی آتا رہے تو اس کے باعث عورت روزہ اور نماز چھوڑ سکتی ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ الصیام

صفحہ:91

محدث فتویٰ

تبصرے