السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا مغرب کی اذان ہوتے ہی افطار کرنا ضروری ہے یا اس میں کچھ تاخیر کر لینا بھی جائز ہے۔ چونکہ میں اپنی ڈیوٹی سے نماز مغرب کی ادائیگی کے تقریبا نصف گھنٹہ بعد ہی گھر جا سکتا ہوں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حدیث پاک میں آیا ہے کہ:
(أن أحب عباد الله إليه أعجلهم فطرا، وأن الأمة لا تزال بخير ما عجلوا الفطر وأخروا السحور)
’’اللہ کے محبوب ترین بندے وہ ہیں جو افطاری میں جلدی کرتے ہیں اور امت مسلمہ اس وقت تک بھلائی کی حالت میں رہے گی جب تک وہ افطاری میں جلدی اور سحری میں تاخیر کرتی رہے گی۔‘‘
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت یہ ہے کہ افطاری نماز مغرب کی ادائیگی سے پہلے اذان کے پہلے کلمے کے ساتھ ہی کر لی جائے۔ مگر شرط یہ ہے کہ سورج کے غروب ہونے کا یقین حاصل کر لیا جائے۔ اس پر دلیل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث ہے کہ:
(إذا أقبل الليل من ههنا وأدبر النهار من ههنا وغربت الشمس فقد أفطر الصائم)
’’جب رات اس طرف سے آ جائے اور دن اس طرف ختم ہو جائے اور سورج غروب ہو جائے تب روزے دار کو روزہ افطار کر لینا چاہیے۔‘‘
ہاں مگر بادل وغیرہ کے باعث سورج کے غروب ہونے میں شک ہو یا کھانے کے انتظار کا عذر ہو یا کوئی بہت ضروری کام ہو، یا آدمی مسلسل چلنے کی حالت میں ہو تو افطاری میں تاخیر کرنا جائز ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب