السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا روزہ کی حالت میں ناجائز گفتگو کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر ہم اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کو پڑھیں:
﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا كُتِبَ عَلَيكُمُ الصِّيامُ كَما كُتِبَ عَلَى الَّذينَ مِن قَبلِكُم لَعَلَّكُم تَتَّقونَ ﴿١٨٣﴾... سورةالبقرة
’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو تم پر اسی طرح روزے فرض کئے گئے ہیں جس طرح پہلی امتوں پر فرض تھے تاکہ تم متقی بن جاؤ۔‘‘
اس آیت مبارکہ سے ہمیں معلوم ہوا کہ روزہ کی حکمت تقویٰ، اللہ تعالیٰ کی عبادت ہے۔ تقویٰ دراصل حرام چیزوں کو چھوڑنا ہے۔ یعنی بغیر کسی شرط کے تمام تاکید کردہ امور کی پابندی کرنا اور منع شدہ امور سے باز رہنا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(من لم يدع قول الزور والعمل به فليس لله حاجة في ان يدع طعامه وشرابه)
’’جو شخص جھوٹ بولتا، اس پر عمل کرتا ہے اور جہالت کے کام کرنا نہیں چھوڑتا تو اللہ کو اس بات کی کوئی پرواہ نہیں ہے کہ وہ کھانا پینا چھوڑ دے۔‘‘
مذکورہ بالا الفاظ سے معلوم ہوا کہ روزہ دار کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنی تمام تر گفتگو اور تمام کاموں میں تمام محرمات سے اپنے آپ کو دور رکھے۔ غیبت نہ کرے، جھوٹ نہ بولے، چغلی نہ کرے، حرام چیزوں کو فروخت نہ کرے۔ اور خود بھی تمام حرام چیزوں سے دور رہے، جب پورا مہینہ آدمی ان چیزوں سے دور رہے تو امید ہے کہ اس کا نفس سال کے بقیہ مہینوں میں بھی ان چیزوں سے اللہ کے فضل و کرم سے محفوظ رہے گا۔
لیکن انتہائی افسوسناک امر یہ ہے کہ بہت سارے روزہ دار رمضان اور غیر رمضان میں کوئی فرق نہیں کرتے، وہی جھوٹ، بے ہودہ گفتگو، دھوکہ وغیرہ اپنی عادت کے مطابق بدستور جاری رہتا ہے۔ ان کے اوپر رمضان المبارک کا کوئی اثر اور وقار نہیں ہوتا۔ بلاشبہ مندرجہ بالا اعمال روزے کو نہیں توڑتے۔ مگر اس کے اجر و ثواب میں کمی ضرور آ جاتی ہے۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ جب کثرت سے ان اعمال کی پرواہ نہ کی جائے تو روزے کا اجر ہی ضائع ہو جائے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب