السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
رمضان المبارک کے احکامات اور واجبات
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
تمام قسم کی حمد و ثنا اللہ تبارک و تعالیٰ کے لئے اور درود و سلام ہمارے پیارے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے آل و اصحاب پر۔
رمضان المبارک کے بارے میں انتہائی اختصار کے ساتھ اس کے احکامات، اس کے مسائل، رمضان میں لوگوں کی اقسام، روزہ توڑنے والی اشیاء اور دیگر فائدے بیان کئے جاتے ہیں۔
1۔ روزہ: اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لئے طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک روزہ توڑنے والی چیزیں چھوڑنے کا نام ہے۔
2۔ رمضان المبارک کے روزے اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہیں۔ اس کی دلیل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مبارک ہے کہ:
(بني الإسلام على خمس : شهادة ان لا إله إلا الله وان محمدا رسول الله وإقام الصلاة وإيتاء الزكاة وصوم رمضان وحج البيت الحرام)
’’اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے۔ کلمہ شہادۃ "لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ" نماز قائم کرنا، زکوۃ ادا کرنا، رمضان المبارک کے روزے رکھنا اور بیت اللہ شریف کا حج کرنا۔‘‘
1۔ روزہ ہر ایک مسلمان پر فرض ہے جو عاقل بالغ مقیم اور روزہ رکھنے کی قدرت رکھتا ہے۔
2۔ کافر روزہ نہیں رکھتا ہے اگر وہ مسلمان ہو جاتا ہے تو اس پر روزے کی قضا نہیں ہے۔
3۔ بچے پر بلوغت سے پہلے روزہ فرض نہیں ہے لیکن اس کو روزہ رکھوانا چاہیے تاکہ اس کو روزے کی عادت پڑ جائے۔
4۔ پاگل، مجنون پر روزہ فرض نہیں ہے اور نہ ہی اس کی طرف سے مساکین کو کھانا کھلایا جائے گا۔ خواہ وہ بڑی عمر کا ہی کیوں نہ ہو۔ اس کی مثال پاگل اور بوڑھا آدمی جس کے اندر تمیز کرنے کی صلاحیت نہ ہو۔
5۔ دائمی مریض مثلا بوڑھا آدمی اور وہ مریض جس کو شفا کی امید نہ ہو روزہ نہ رکھے اور اس کی طرف سے ہر دن کے بدلے میں ایک مسکین کو کھانا کھلایا جائے گا۔
6۔ وہ مریض جو اچانک بیمار ہوا ہے اس کو تندرست ہونے کی امید ہے، بیماری کی حالت میں اگر وہ محسوس کرتا ہے کہ روزہ رکھنے سے اس کی بیماری میں یا تکلیف میں اضافہ ہو جائے گا تو روزہ نہ رکھے تاہم بعد میں وہ اس کی قضا ادا کرے گا۔ (یعنی جتنے روزے چھوٹے اتنے ہی رمضان کے بعد رکھے گا)
7۔ حاملہ عورت، یا بچے کو دودھ پلانے والی عورت اگر یہ محسوس کرے کہ روزہ کی وجہ سے اس کے حمل پر یا دودھ پیتے بچے پر مضر اثرات پڑ سکتے ہیں تو وہ روزہ نہ رکھے تاہم بعد میں جب اس کے لئے آسانی ہو کسی خطرے کا ڈر نہ ہو تو روزوں کی قضا دے۔
8۔ حائضہ عورت اور نفاس والی عورت اس حالت میں روزہ نہ رکھے گی اور قضا دے گی۔
9۔ کسی شخص کو غرق ہونے سے بچاتے ہوئے یا آگ لگنے کی صورت میں آدمی روزہ چھوڑنے پر مجبور ہے تو روزہ نہ رکھے تاہم بعد میں روزوں کی قضا دے۔
10۔ مسافر اگر چاہے تو روزہ رکھے چاہے تو نہ رکھے اور بعد میں ان کی قضا دے۔ اب اگر اس کا سفر اچانک ہے جیسے عمرہ کے لئے جانا ہے یا ہمیشہ سفر کی حالت میں رہتا ہے جیسے ٹیکسی ڈرائیور، ٹریلے یا ٹرک چلانے والے اگر اپنے شہر میں مقیم نہیں ہیں تو وہ روزہ چھوڑ سکتے ہیں۔
اگر آدمی بھول کر یا جہالت سے کھا لے یا اس کو مجبور کر کے کھلا دیا جاتا ہے تو اس کا روزہ نہیں ٹوٹے گا کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ رَبَّنا لا تُؤاخِذنا إِن نَسينا أَو أَخطَأنا...﴿٢٨٦﴾... سورةالبقرة
’’اے ہمارے رب اگر ہم بھول جائیں یا غلطی کر لیں (جہالت سے) تو ہماری گرفت نہ فرما۔‘‘
اور فرمایا:
﴿إِلّا مَن أُكرِهَ وَقَلبُهُ مُطمَئِنٌّ بِالإيمـٰنِ...﴿١٠٦﴾... سورةالنحل
’’مگر وہ شخص جو مجبور کیا جائے اور اس کا دل ایمان پر مطمئن ہے۔‘‘
اور فرمایا:
﴿وَلَيسَ عَلَيكُم جُناحٌ فيما أَخطَأتُم بِهِ وَلـٰكِن ما تَعَمَّدَت قُلوبُكُم ...﴿٥﴾... سورةالاحزاب
’’اور تمہارے اوپر غلطی سے (بھول کر) کوئی کام کرنے سے کوئی گناہ نہیں ہے لیکن اگر دل سے جان بوجھ کر غلطی کرو تو اس کا گناہ ہے۔‘‘
چنانچہ اگر کوئی بھول چوک کر کھا لیتا ہے تو اس کا روزہ خراب نہیں ہو گا اس لئےے کہ اس نے بھول کر کھایا پیا ہے۔
اگر آدمی نے کچھ کھا پی لیا ہے یہ سمجھتے ہوئے کہ سورج غروب ہو گیا ہے یا ابھی فجر نہیں نکلی ہے تو اس کا روزہ نہیں ٹوٹے گا اس لئے کہ وہ تو بے خبر ہے اس کو علم ہی نہیں تھا۔ اگر اس نے کلی کی، اس کی نیت یا خواہش کے بغیر اس کے حلق میں پانی کا قطرہ چلا گیا تو اس کا روزہ نہیں ٹوٹے گا اس لئے کہ اس نے جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا ہے۔
اسی طرح اگر کوئی شخص سویا ہوا ہے اور اس کو احتلام ہو گیا تو اس کا روزہ نہیں ٹوٹے گا اس لئے کہ اس پر اس کا کوئی اختیار نہیں تھا۔
1۔ بیوی سے دن کے وقت روزہ کی حالت میں ازدواجی تعلق قائم کرنا۔
آدمی کو روزہ کی قضا کے ساتھ کفارہ دینا ہو گا یا تو ایک غلام آزاد کرے اور اگر اس کی طاقت نہ ہو تو دو ماہ کے لگاتار روزے رکھے اور اس کی طاقت نہ رکھتا ہو تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے۔
2۔ جاگتے ہوئے منی کا انزال خواہ وہ مشت زنی سے ہو یا بیوی سے جماع کرنے اور اس سے لپٹنے یا بوسہ لینے کی وجہ سے۔
3۔ کھانا پینا خواہ وہ فائدہ مند ہو یا نقصان دہ ہو جیسے سگریٹ وغیرہ۔
4۔ طاقت کا ٹیکہ لگانا جو غذا کا بدل ہو کیونکہ وہ کھانے پینے کے معنوں میں آتا ہے لیکن وہ ٹیکہ جس سے طاقت نہ ملے یا غذا کا بدل نہ ہو تو ایسے ٹیکوں کو خواہ پٹھوں میں لگایا جائے یا ورید میں لگایا جائے۔ روزہ نہیں ٹوٹتا۔ خواہ آدمی کو اس کا ذائقہ اس کے حلق میں محسوس ہو یا نہ ہو۔
5۔ عورتوں کے حیض یا نفاس میں مبتلا ہو جانے سے۔
6۔ سینگی لگانے کی وجہ سے خون کا نکلنا لیکن خون کے کسی اور وجہ سے نکلنے کی بنا پر روزہ نہیں ٹوٹتا جیسے نکسیر، دانت کا نکالنا وغیرہ۔ اس لئے یہ سینگی لگوانے کے یا اس سے ملتے جلتے امور سے مشابہ نہیں ہے۔
7۔ قصدا قے کرنا۔ مگر بغیر قصد کے قے آ جائے تو روزہ نہیں ٹوٹتا۔
1۔ روزہ دار کے لئے جائز ہے کہ جنابت کی حالت میں روزہ کی نیت کر لے اور پھر طلوع فجر کے بعد غسل کرے۔
2۔ عورت اگر اپنے حیض و نفاس سے طلوع فجر سے پہلے فارغ ہو جائے تو روزہ رکھ لے خواہ وہ غسل طلوع فجر کے بعد کر لے۔
3۔ روزہ دار اپنے جسم پر تیل، یا کریم کی مالش کر سکتا ہے جسم پر دوائی لگا سکتا ہے، خوشبو سونگھ سکتا ہے مگر عود کا دھواں نہ سونگھے۔ وہ اپنا دانت یا داڑھ نکلوا سکتا ہے، اپنے زخم پر پٹی لگوا سکتا ہے۔ آنکھوں اور کانوں میں دوا ڈلوا سکتا ہے، سرمہ لگا سکتا ہے۔ ان تمام کاموں سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ خواہ وہ اپنے حلق میں دوائی کے اثرات یا ذائقہ محسوس کرے۔
4۔ روزہ دار صبح یا شام کسی بھی وقت مسواک کر سکتا ہے جس طرح رمضان کے علاوہ کسی بھی وقت آدمی مسواک کر سکتا ہے۔
5۔ روزہ دار سخت گرمی یا سخت پیاس سے نجات حاصل کرنے کے لئے ٹھنڈے پانی کو اپنے جسم پر ڈال سکتا ہے۔ ایر کنڈیشن کا استعمال کر سکتا ہے۔
6۔ روزہ دار کے لئے جائز ہے کہ وہ بلڈ پریشر کے باعث ہونے والی سانس کی تنگی کو دور کرنے کے لئے منہ میں دوا کا سپرے کر لے۔
7۔ روزہ دار کے ہونٹ اگر خشک ہو جائیں تو ان کو تر کر سکتا ہے۔ اگر منہ خشک ہو جائے تو کلی کر سکتا ہے۔ لیکن وہ غرارے نہ کرے۔
8۔ سنت یہ ہے کہ سورج غروب ہونے کے بعد افطاری میں جلدی کی جائے اور سحری میں تاخیر کی جائے۔ روزہ دار تازہ کھجور کے ساتھ روزہ افطار کرے اور اگر میسر نہ ہو تو پھر سوکھی کھجور کے ساتھ اور وہ بھی میسر نہ ہو تو پھر پانی کے ساتھ اور اگر وہ بھی میسر نہ ہو تو پھر کسی بھی حلال کھانے کے ساتھ روزہ افطار کرے۔ اگر اس کو کوئی بھی چیز میسر نہ ہو تو اپنے دل میں افطار کی نیت کرے۔ یہاں تک کہ اس کو کھانا میسر آ جائے۔
9۔ روزہ دار کے لئے ضروری ہے کہ روزہ میں زیادہ سے زیادہ اللہ کی اطاعت اور فرمانبرداری کرے اور اسلام میں تمام منع کردہ اشیاء سے باز رہے۔
10۔ روزہ دار کے لئے ضروری ہے کہ وہ تمام فرض کاموں کی پابندی کرے۔ حرام چیزوں سے باز رہے۔ پانچوں نمازیں باجماعت اور وقت پر ادا کرے۔ تمام قسم کی غیبت، چغلی، دھوکہ دہی، سود خوری اور تمام قول و فعل جو حرام ہیں، ان سے مکمل اجتناب کرے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے:
(من لم يدع قول الزور والعمل به فليس لله حاجة في ان يدع طعامه وشرابه)
’’جو شخص جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا نہیں چھوڑتا تو اللہ تعالیٰ کو اس بات کی کوئی پرواہ نہیں ہے کہ وہ اپنے کھانے اور پینے کو چھوڑ دے۔‘‘
ہر قسم کی حمد و ثنا اللہ ہی کے لئے جو دونوں جہانوں کا رب ہے اور درود و سلام ہو ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اور ان کی آل پر اور ان کے تمام ساتھیوں پر۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب