السلام عليكم ورحمة الله وبركاته میرے پاس دو مکان ہیں جن کے کرائے ٧٠٠٠ ماہانہ آرہے ہے ۔ میرے خاندان کے اخراجات اس رقم سے مکمل ہو رہے ہے۔ میرے پاس الگ سے ٤ ایکڑ زمین ہے،جس پر کوئی کاشت نہیں ہوتی جوکہ فی الحال غیر استعمال شدہ ہے۔ میرے پاس الگ سے ٣٠٠ گز یا پھر میٹر کا پلاٹ ہے،جو کہ غیر تعمیر ہے۔ میری اس جائیداد پر کتنی زکاۃ بنے گی؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! ۱۔کرائے کے مکان پر زکوۃ اس کی قیمت پر نہیں بلکہ اس سے حاصل کردہ آمدن پر ہوتی ہے ،بشرطیکہ وہ رقم نصاب کو پہنچ جائے اور اسے استعمال میں لائے بغیر اس پر ایک سال گزر جائے۔ چونکہ آپ کے مکانوں کے کرائے ساتھ ساتھ ہی خرچ ہوتے جارہے ہیں ،لہذا اس کرایہ پر کوئی زکوۃ نہیں ہے۔ ۲۔اسی طرح زرعی زمین کی قیمت کی بجائے اس کی پیداوار میں سے عشر نکالا جاتا ہے ، چونکہ آپ کی زمین خالی پڑھی ہے لہذ اس پر بھی کوئی زکوۃ نہ ہو گی۔ ۳۔آپ نے یہ پلاٹ اگر تجارتی مقصد سے خرید رکھا ہے اور اس کی مارکیٹ قیمت زکوۃ کے نصاب تک پہنچ جاتی ہے تو ہر سال آپ کو اس کی متوقع قیمت کے حساب سے اڑھائی فیصد زکوۃ دینا ہو گی۔ اور اگر آپ نے رہنے کے لئے خریدا ہے تو پر اس پر بھی کوئی زکوۃ نہیں ہے۔ کیونکہ شریعت میں گھر پر زکوۃ نہیں ہے۔اس میں آپ کی نیت کا اعتبار کیا جائے گا،اور اللہ تعالی نیتوں کو خوب جانتا ہے۔ هذا ما عندي والله اعلم بالصواب فتویٰ کمیٹیمحدث فتویٰ |