السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر عورت کو حالت احرام میں حیض یا نفاس آجائے تو کیا وہ طواف کر سکتی ہے؟ اگر نہیں تو اسے کیا کرنا ہوگا، اور کیا اس کے لیے طواف وداع ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حیض یا نفاس والی عورت طہارت کا انتظار کرے گی، پاک ہونے کے بعد طواف و سعی کرے گی اور بال کٹوا کر عمرہ پورا کرلے گی،اوراگر عمرہ کے بعد یا آٹھویں ذی الحجہ کو حج کا احرام باندھنے کے بعد حیض یا نفاس آجائے تو حج کے تمام اعمال ادا کرے گی۔ وقوف عرفہ و مزدلفہ، کنکریاں مارنا تلبیہ و ذکر الٰہی سب کچھ کرے گی اور پاک ہو جانے کے بعد حج کا طواف اور سعی کرے گی۔ اور اگر حج کے طواف اور سعی کے بعد حیض یا نفاس آئے تو طواف وداع ساقط ہو جائے گا اس لیے کہ حائضہ اور نفاس والی عورت پر طواف وداع نہیں ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب