سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(708) نماز قصر کا حکم

  • 2166
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1265

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جناب میں ایک پرائیویٹ آئل کمپنی میں ملازم ہوں اور ڈیوٹی کے سلسلے میں مجھے ١۵ دن مسلسل اپنے گھر سے ٦٠ کلومیٹر دور ایک شہر میں رہنا پڑتا ہے اور ١٣ دن کی چھٹی ہوتی ہے. ڈیوٹی کے دوران بھی میں سفر میں رہتا ہوں لیکن میرے آبائی شہر سے تقریباً کم از کم ٦٠ اور زیادہ سے زیادە ١٠٠ کلومیٹر کے دائرے میں رہتا ہوں. اب میرا سوال یہ ہے کہ کیا مجھے نماز قصر ادا کرنی چاہیے یا مکمل؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مذکورہ سوال کی روشنی میں آپ ان پندرہ دنوں میں نماز قصر ہی پڑھیں گے ، کیونکہ آپ ڈیوٹی کے دوران بھی مسلسل سفر پر ہوتے ہیں،اور آپ کا یہ سفر مسلسل جاری رہتا ہے۔

ارشاد باری تعالی ہے:

’’فليس عليكم جناح أن تقصروامن الصلاة‘‘ (النساء :101)

’’پس تم پر کوئی گناہ نہیں یہ کہ تم (سفر) میں قصر نماز پڑھ لو‘‘

حضرت انس فرماتے ہیں کہ آپﷺ اگر تین میل یا تین فرسخ کے لیے سفر کو نکلتے تو دو رکعات نماز اداکرتے۔ (صحیح مسلم:641)

مذکورہ حدیث میں تین فرسخ کے الفاظ درست ہیں جوکہ تقریباً 9 میل یا 12 میل بنتے ہیں اور جو بھی انسان تین فرسخ تک سفر کرتا ہے خواہ وہ روزانہ کرے یا دیر بعد وہ مسافر کےحکم میں ہے۔ لہٰذا وہ قصر کرسکتا ہے ۔ رہی بات قصر او رمکمل نماز میں انتخاب کی تو نبیﷺ سے دوران سفر مکمل نماز کا ثبوت نہیں ملتا۔ لہٰذا اولیٰ قصر کرنا ہی ہے۔ لیکن اگر آپ کسی مسجد میں امام کے پیچھے نماز پڑھتے ہیں تو تب آپ مکمل نماز ادا کریں گے۔

هذا ما عندي والله اعلم بالصواب

فتویٰ کمیٹی

محدث فتویٰ

 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ