السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا ایسے امام کے پیچھے نماز جائز ہے جو نماز سنت کے مطابق نہیں پڑھتا؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مخالف سنت نماز کی دوصورتیں ہیں:
1۔اگر تو سنت کی مخالف نماز سے، آپ کی مراد مسلمانوں کے مسلکی اور فروعی اختلافات ہیں، جیسے رفع الیدین، آمین بالجہر،فاتحہ خلف الامام وغیرہ، تو اسے خلاف سنت نہیں کیا جا سکتا،کیونکہ یہ اجتہادی اور فروعی مسائل ہیں۔ ایسی مخالفت کرنے والے امام کے پیچھے نماز ادا کی جا سکتی ہے، اور آپ کی نماز ان شاء اللہ درست ہوگی۔ امام ابن قدامہ فرماتے ہیں:
"فأما المخالفون في الفروع كأصحاب أبي حنيفة , ومالك , والشافعي : فالصلاة خلفهم صحيحة غير مكروهة ، نصَّ عليه أحمد ; لأن الصحابة والتابعين ومن بعدهم : لم يزل بعضهم يأتم ببعض , مع اختلافهم في الفروع , فكان ذلك إجماعاً" انتهى . (المغني " 2 / 11)
فروع میں اختلاف کرنے والوں جیسے امام ابو حنیفہ،امام مالک،اور امام شافعی کے متبعین کے پیچھے نماز ادا کرنا بغیر کراہت کے صحیح ہے،امام احمد نے بھی یہی نقل کیا ہے۔ کیونکہ صحابہ اور تابعین وغیرہ فروع میں باہمی اختلافات کے باوجود ایک دوسرے کے پیچھے نمازیں پڑھ لیا کرتے تھے،یہ گویا کہ اجماع ہے۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ فرماتے ہیں:
"وأما صلاة الرجل خلف من يخالف مذهبه : فهذه تصح باتفاق الصحابة والتابعين لهم بإحسان ، والأئمة الأربعة" انتهى ."مجموع الفتاوى" (23/378 ـ 380)
مخالف مذہب والے پیچھے نماز ادا کرنا باتفاق صحابہ ،تابعین اور أءمہ اربعہ بالکل صحیح ہے۔
لجنہ دائمہ کے علماء اپنے فتویٰ میں فرماتے ہیں:
"الاختلاف في الفروع ليس له أثر في صحة صلاة بعض المختلفين خلف بعض ، وعلى الإمام وغيره من أهل العلم أن يتحرى الأرجح في الدليل ، سواء كان المأمومون يوافقونه في ذلك أم لا" انتهى .
الشيخ عبد العزيز بن عبد الله بن باز ، الشيخ عبد الرزاق عفيفي ، الشيخ عبد الله بن غديان ، الشيخ عبد الله بن قعود ." فتاوى اللجنة الدائمة " ( 7 / 366
فروع کے اختلاف کا مختلفین کی نماز کی صحت پر کوئی اثر نہیں ہے،اگر وہ ایک دوسرے کے پیچھے نماز ادا کر لیں،امام پر واجب ہے کہ وہ دلیل میں راجح کو تلاش کرے،اس کے مقتدی اس کی موافقت کریں یا نہ کریں۔
مذکورہ بالا دلائل سے معلوم ہوتا ہے کہ تمام اہل سنت مکاتب فکر کے لوگ ایک دوسرے کے پیچھے نماز ادا کر سکتے ہیں،اور ان کی نماز درست ہے۔
2۔اور اگر مخالف سنت سے آپ کی مراد یہ ہے کہ وہ امام چار رکعات والی نماز کی پانچ یا کم وبیش رکعات پڑھاتا ہےیا واضح مشرک ہے، تو ایسے کے پیچھے نماز ادا کرنا درست نہیں ہے۔
هذا ما عندي والله اعلم بالصواب
فتویٰ کمیٹی
محدث فتویٰ
|