السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
روزہ دار کے لیے دانت کے پسٹ (منجن) استعمال کرنے نیز کان کے ناک کے اور آنکھ کے قطرے (دوائیں) ڈالنے کا کیا حکم ہے؟ اور اگر روزہ دار پسٹ منجن کا اور ان قطروں کا اپنی حلق میں ذائقہ محسوس کرے تو کیا کرے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
پسٹ منجن کے ذریعہ دانت صاف کرنے سے مسواک کی طرح روزہ نہیں ٹوٹتا البتہ روزہ دار کو اس کا سخت خیال رکھنا چاہیے کہ منجن کا کچھ حصہ پیٹ کے اندر نہ جانے پائے لیکن غیر ارادی طور پر اگر کچھ اندر چلا بھی جائے تو اس پر قضا نہیں ہے۔
اسی طرح آنکھ اور کان کے قطرے ڈالنے سے بھی علماء کے صحیح ترین قول کے مطابق روزہ نہیں ٹوٹتا اور اگر ان قطروں کا ذائقہ حلق میں محسوس کرے تو اس روزہ کی قضا کر لینا احوط ہے واجب نہیں کیونکہ آنکھ اور کان کھانے پینے کے راستے نہیں ہیں البتہ ناک کے قطرے استعمال کرنا جائز نہیں کیونکہ ناک کھانے پینے کا راستہ شمار ہوتی ہے اور اسی لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
’’اور ناک میں (وضو کے وقت)خوب اچھی طرح پانی چڑھاؤ الایہ کہ تم روزہ سے ہو۔‘‘
لہٰذا مذکورہ حدیث نیز اس معنی کی دیگر احادیث کی روشنی میں اگر کسی نے روزہ کی حالت میں ناک کے قطرے استعمال کئے اور حلق میں اس کا اثر محسوس ہوا تو اس روزہ کی قضا کرنی واجب ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب