السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حیض اور نفاس والی عورتوں کے لیے روزہ رکھنے کا کیا حکم ہے؟اور اگر انھوں نے چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا آئندہ رمضان تک مؤخر کر دی تو ان پر کیا لازم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حیض اور نفاس والی عورتوں کے لیے ضروری ہے کہ حیض اور نفاس کے وقت وہ روزہ توڑدیں حیض اور نفاس کی حالت میں روزہ رکھنا اور نماز پڑھنا جائز نہیں اور نہ ہی ایسی حالت کی نماز اور روزہ صحیح ہے انہیں بعد میں صرف روزوں کی قضا کرنی ہو گی نماز کی نہیں عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی حدیث ہے ان سے سوال کیا گیا کہ کیا حائضہ عورت نماز اور روزے کی قضا کرے؟ تو انھوں نے فرمایا:
’’ہمیں روزوں کی قضا کرنے کا حکم دیا جاتا تھا اور نماز کی قضا کرنے کا حکم نہیں دیا جاتا تھا۔‘‘(متفق علیہ)
عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی بیان کردہ حدیث پر علماء رحمۃ علیہم، کا اتفاق ہے کہ حیض و نفاس والی عورتوں کو صرف روزوں کی قضا کرنی ہے نماز کی نہیں، اور یہ اللہ سبحانہ کی طرف سے ایک طرح کی رحمت اور آسانی ہے کیونکہ نماز ایک دن میں پانچ مرتبہ پڑھی جاتی ہے اس لیے نماز کی قضا مذکورہ عورتوں پر بھاری تھی اس کے برخلاف روزہ سال میں صرف ایک بار فرض ہے اور وہ ماہ رمضان کا روزہ ہے اس لیے اس کے قضا میں کوئی مشقت و دشواری نہیں۔
رہا مسئلہ چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا میں تاخیر کا تو جس عورت نے رمضان کےچھوڑے روزے کسی شرعی عذر کے بغیر دوسرے رمضان کے بعد تک موخر کر دیئے اسے قضا کرنے کے ساتھ ہی ہر روزہ کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلانا ہو گا اور اللہ تعالیٰ سے توبہ کرنی ہو گی یہی حکم مریض اور مسافر کا بھی ہے اگر انھوں نے رمضان کے چھوڑے ہوئے روزےکسی شرعی عذر کے بغیر دوسرے رمضان کے بعد تک مؤخر کر دیئے تو انہیں قضا کرنے کے ساتھ ہی روزہ کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلانا ہو گا اور اللہ سے تو بہ کرنی ہو گی البتہ اگر مرض یا سفر دوسرے رمضان تک مسلسل جاری و برقراررہا تو مرض شفایاب ہونے اور سفر لوٹنے کے بعد صرف روزوں کی قضا کرنی ہو گی ہر روزہ کے بدلے ایک مسکین کو کھانا نہیں کھلانا ہو گا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب