سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(117) سحری کا آخری وقت

  • 21622
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1147

سوال

(117) سحری کا آخری وقت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا اذان شروع ہونے کے ساتھ ہی سحری کھانے سے رک جانا ضروری ہے یا اذان ختم ہونے تک کھاپی سکتے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

موذن کے بارے میں اگر یہ معروف ہو کہ وہ فجر طلوع ہونے کے ساتھ ہی اذان دیتا ہے تو ایسی صورت میں اس کی اذان سنتے ہی کھانے پینے اور دیگر تمام مفطرات سے رک جانا ضروری ہے لیکن اگر کلینڈر کے اعتبار سے ظن و تخمین سے اذان دی جائے تو ایسی صورت میں اذان کے دوران کھانے پینے میں کوئی حرج نہیں جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کی حدیث ہے آپ نے فرمایا:

’’بلال رات میں اذان دیتے ہیں سو کھاؤ اور پیو یہاں تک کہ ابن ام مکتوم اذان دیں۔‘‘

اس حدیث کے آخر میں راوی کہتے ہیں کہ ابن ام مکتوم شخص نابیناتھے وہ اس وقت تک اذان نہیں دیتے تھے جب تک کہ ان سے یہ نہ کہا جاتا کہ تم نے صبح کردی۔(متفق علیہ)

اہل ایمان مرد و عورت کے لیے احتیاط اسی میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کی درج ذیل احادیث پر عمل کرتے ہوئے وہ طلوع فجر سے پہلے ہی سحری سے فارغ ہو جائیں ۔آپ نے فرمایا:

’’جو چیز تمھیں شبہ میں ڈالے اسے چھوڑ کر جو شبہ میں ڈالنے والی نہ ہو اسے لے لو۔‘‘

نیز فرمایا:

’’جو شخص شبہات سے بچ گیا اس نے اپنے دین اور اپنی عزت کو بچا لیا۔‘‘

لیکن اگر یہ بات متعین ہو کہ موذن کچھ رات باقی رہنے پر ہی طلوع فجر سے پہلے لوگوں کو آگاہ کرنے کے لیے اذان دیتا ہے جیسا کہ بلال کرتے تھے تو ایسی صورت میں مذکورہ بالا حدیث پر عمل کرتے ہوئے کھاتے پیتے رہنے میں کوئی حرج نہیں یہاں تک کہ طلوع فجر کے ساتھ اذان دینے والے موذن کی اذان شروع ہو جائے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

ارکانِ اسلام سے متعلق اہم فتاویٰ

صفحہ:199

محدث فتویٰ

تبصرے