سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(113) جہاز میں سفر کرنے والے کا روزہ

  • 21618
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 855

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مسافر کے لیے سفر میں خصوصاً ایسے سفر میں جس میں کسی طرح کی مشقت درپیش نہ ہو مثلاً ہوئی جہاز سے یادیگر جدید ذرائع سے سفر کرنے کی صورت میں روزہ رکھنا افضل ہے یا نہ رکھنا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسافر کے لیے سفر میں مطلقاً روزہ نہ رکھنا بہتر ہے لیکن اگر کوئی شخص بحالت سفر روزہ رکھ لے تو بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ  صلی اللہ علیہ وسلم  سے نیز صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین  سے دونوں عمل ثابت ہیں لیکن اگر سخت گرمی ہواور مشقت زیادہ محسوس ہو تو روزہ نہ رکھنا ہی موکد ہو جاتا ہے اور ایسی صورت میں روزہ رکھنا مکروہ ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ سفر میں روزے سے ہے اور سخت گرمی کی وجہ سے اس کے اوپر سایہ ڈال دیا گیا ہے تو آپ نے فرمایا:

’’سفر میں روزہ رکھنا بھلائی نہیں ہے۔‘‘

اور اس لیے بھی ایسی حالت میں روزہ رکھنا مکروہ ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کا ارشاد ہے:

’’اللہ کو یہ بات پسند ہے کہ اس کی دی ہوئی رخصت قبول کی جائے جس طرح اسے یہ بات ناپسند ہے کہ اس کی نافرمانی کی جائے۔‘‘

دوسری حدیث میں یہ الفاظ ہیں۔

’’جس طرح اسے یہ بات پسند ہے کہ اس کے فرائض پر عمل کیا جائے۔‘‘

اس سلسلےمیں گاڑی یا اونٹ یا کشتی یا پانی کے جہاز سے سفر کرنے والے میں اور ہوائی جہاز سے سفر کرنے والے میں کوئی فرق نہیں کیونکہ سفر کا لفظ ہر ایک کو شامل ہے اور وہ سفر کی رخصت سے فائدہ اٹھائیں گے۔

اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لیے سفر اور اقامت کے احکام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی زندگی میں تاقیامت آنے والوں کے لیے مشروع فرمائے اور اسے اس بات کا بخوبی علم تھا کہ بعد میں حالات میں کیا کیا تبدیلیاں آئیں گی اور کیسے کیسے وسائل سفر ایجاد ہوں گے اس لیے اگر حالات اور وسائل سفر کے مختلف ہونے سے احکام بھی بدل جاتے تو اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اس بات پر متنبہ کیا ہوتو ۔ جیسا کہ اس کا ارشاد ہے:

﴿ وَنَزَّلنا عَلَيكَ الكِتـٰبَ تِبيـٰنًا لِكُلِّ شَىءٍ وَهُدًى وَرَحمَةً وَبُشرىٰ لِلمُسلِمينَ ﴿٨٩﴾... سورةالنحل

’’ہم نے آپ پر کتاب (قرآن) نازل کی جو ہر چیز کو بیان کرنے والی ہے اور مسلمانوں کے لیے ہدایت اور رحمت اور بشارت ہے۔‘‘

نیز فرمایا:

﴿وَالخَيلَ وَالبِغالَ وَالحَميرَ لِتَركَبوها وَزينَةً وَيَخلُقُ ما لا تَعلَمونَ ﴿٨﴾... سورة النحل

’’اور اس نے گھوڑے اور خچر اور گدھے تمھاری سواری اور زینت کے لیے پیدا کئے اور وہ چیز یں پیدا کرتا ہے جن کو تم نہیں جانتے۔‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

ارکانِ اسلام سے متعلق اہم فتاویٰ

صفحہ:186

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ