سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(109) صدقہ فطر کا کیا حکم ہے؟

  • 21614
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1040

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

صدقہ فطر کا کیا حکم ہے؟ اور کیا اس میں بھی نصاب ہے؟ اور کیا صدقہ فطر میں جو غلے نکالے جاتے ہیں وہ متعین ہیں؟ اور اگر متعین ہیں تو کیا کیا ہیں؟ اور کیا مرد پر گھر بھر کی جانب سے جن میں بیوی اور خادم بھی ہیں صدقہ فطر نکالنا واجب ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صدقہ فطر ہر مسلمان پر فرض ہے خواہ وہ چھوٹا ہو یا بڑا ،مرد ہو یا عورت ،آزاد ہو یا غلام، ابن عمر  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی صحیح حدیث ہے:

’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے ہر مسلمان مرد اور عورت ،چھوٹے اور بڑے،آزاد اور غلام پر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جو صدقہ فطر فرض قراردیا ہے اور مسلمانوں کے نماز عید کے لیے نکلنے سے پہلے پہلے ادا کردینے کا حکم دیا ہے۔‘‘(متفق علیہ)

صدقہ فطر کے لیے نصاب شرط نہیں بلکہ ہر وہ مسلمان جس کے پاس اپنے لیے اور اپنے بال بچوں کے لیے ایک دن اور ایک رات کی خوراک سے زائد غلہ ہواسے اپنی طرف سے اور اپنے گھر والوں کی طرف سے جن میں اس کے بچے بیویاں اور زر خرید غلام اور لونڈی شامل ہیں صدقہ فطر نکالنا ہو گا۔

وہ غلام جسے اجرت ،تنخواہ پر رکھا گیا ہو وہ اپنے صدقہ فطر کا خود ذمہ دار ہے الایہ کہ مالک بطور احسان اپنی طرف سے ادا کردے یا غلام نے مالک پر صدقہ فطر کی شرط لگا رکھی ہو لیکن زر خرید غلام کا صدقہ فطر تو جیسا کہ حدیث میں مذکورہوا مالک کے ذمہ ہے۔

صدقہ فطر کا علماء کے صحیح ترین قول کے مطابق شہر کی خوراک کی جنس سے نکالنا ضروری ہےخواہ وہ کھجور ہو یا جو ہو یا گیہوں ہو یا مکئی ہو یا اس کے علاوہ کوئی اور غلہ ہو۔ اور اس لیے بھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس بارے میں کسی خاص قسم کے غلے کی شرط نہیں رکھی ہے اور اس لیے بھی کہ اس سے غرباء و مساکین کے ساتھ ہمدردی مقصود ہوتی ہے اور غیرخوراک سے کسی کے ساتھ ہمدردی کرنا مسلمان کو زیب نہیں دیتا۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

ارکانِ اسلام سے متعلق اہم فتاویٰ

صفحہ:178

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ