سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(102) جمع کردہ مال اگر نصاب کو پہنچے تو اس پر زکوٰۃ ہے

  • 21607
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 587

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص کا سارا دارومدار ماہانہ تنخواہ پر ہے جس کا کچھ حصہ خرچ کرتا ہے اور کچھ حصہ بچا کر جمع کرتا ہے وہ اپنے اس جمع کردہ مال کی زکاۃ کس طرح نکالے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس شخص کے لیے ضروری ہے کہ اپنی تنخواہ کا جتنا حصہ جمع کرتا ہے اسے لکھتا جائے پھر سال گزرنے پر اس کی زکاۃ نکال دے وہ اس طرح کہ ہر مہینہ کی بچی تنخواہ پر جیسے جیسے سال پورا ہوتا جائے اس کی زکاۃ نکالتا جائے اگر پہلے ہی مہینہ میں اس نے پورے سال کی زکاۃ نکال دی تو ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں بلکہ اسے اس کا اجر ملے گا اور جن رقوم کا ابھی سال نہیں پورا ہوا ہے ان کی زکاۃ ،زکاۃ معجل (پیشگی زکاۃ ) شمار ہوگی زکاۃ دینے والا اگر بہترسمجھے تو پیشگی زکاۃ نکال دینے میں کوئی حرج نہیں ہے البتہ سال پورا ہونے کے بعد زکاۃ کی ادائیگی موخر کرنا کسی شرعی عذر کے علاوہ مثلاً مال چوری ہواجائے یا زکاۃ لینے والا نہ ملے اور کسی حالت میں جائز نہیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

ارکانِ اسلام سے متعلق اہم فتاویٰ

صفحہ:171

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ